امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران پر مزید حملے روکنے کی ڈیموکریٹک قرارداد امریکی سینیٹ میں مسترد ہوگئی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریپبلکن اکثریتی سینیٹ نے قرارداد کو 53 کے مقابلے 47 ووٹوں سے ناکام بنا دیا۔
رپورٹس کے مطابق امریکی سینیٹ میں پیش کی گئی قرارداد میں ایران پر مزید کارروائی کے لیے کانگریس کی منظوری لازم قرار دی گئی تھی۔
ٹرمپ کا اہم بیان:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر دوبارہ حملے سے بالکل گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اُمید ہے کہ غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی نافذ ہوجائے گی۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی نافذ ہوجائے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں جانتا تھا کہ ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کہاں چھپے ہیں میں نے ان کی جان بچائی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میں نے اسرائیل اور امریکی افواج کو خامنہ ای کو ہدف بنانے سے روکا، میں نے حکم دیا کہ اسرائیلی طیارے تہران پر بڑے حملے سے پیچھے ہٹ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ جنگ کا سب سے بڑا حملہ ہوتا شدید تباہی آتی، ہزاروں ایرانی مارے جاتے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر نے جنگ جیتنے کا جھوٹا دعویٰ کیا حالانکہ ان کے ملک کو تباہ کردیا گیا، ایران کی تین جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ خاموشی اور شکر گزاری کے بجائے ایران کی قیادت نے نفرت اور غصے کا اظہار کیا ہے، ایران اگر عالمی نظام کا حصہ نہیں بنا تو اس کی حالت مزید خراب ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی جوہری تنصیبات کو امریکی بمباری سے پہلے خالی نہیں کروایا گیا تھا، مجھے نہیں لگتا کہ ایران اب جلد از جلد جوہری پروگرام کی طرف واپس جائے گا۔
ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران ہمارے ساتھ ملنا چاہتا ہے بات کرنا چاہتا ہے، امریکا کے ساتھ معاہدہ نہ کرنے والے ممالک پر محصولات عائد کیے جائیں گے، ہمیں 88 بلین ڈالر ٹیرف کی مد میں موصول ہوئے ہیں۔