تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ایرانی پیٹروکیمیکل کمپنیوں پر امریکا نے قدغن لگادیں

واشنگٹن : ٹرمپ انتطامیہ نے ایران کی مزید 39 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا جن میں ایران کی بڑی پیٹروکیمیکل ہولڈنگ کمپنیوں سمیت ان کے ذیلی ادارے بھی شامل ہیں۔

تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان سنہ 1979 میں رونما ہونے والے انقلاب اسلامی کے بعد تنازعہ جاری ہے اور امریکا کی جانب سے برسوں سے ایران پر معاشی پابندیاں عائد تھیں جن میں 2015 میں جوہری معاہدے کے بعد نرمی کی گئی تھی تاہم ٹرمپ نے گزشتہ برس معاہدے سے انخلاء کے بعد دوبارہ ایران پر سخت ترین پابندیاں عائد کردیں۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے ایرانی کمپنیوں پر عائد کی گئی نئی پابندیوں کا مقصد پاسداران انقلاب کو نقصان پہنچانا ہے۔

امریکی وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی پابندیوں کے باعث ایران کی بڑی پیٹروکیمیکل کمپنیوں کو نقصان پہنچے گا جو پاسداران انقلاب کی انجینئرنگ کور ’خاتم لانبیاء‘ نامی بڑی تنصیب کو سرمایہ فراہم کرتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی 39 کمپنیوں سمیت ان کی ذیلی کمپنیوں پر بھی قدغنیں لگائیں جائیں گی۔

امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ قدغنوں کی زد میں آنے والے تمام ادارے پرشیئن گلف پیٹروکیمیکل انڈسٹریز کے زیر اہتمام کام کرتے ہیں۔

خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ایران کی 50 فیصد برآمد انہیں کمپنیوں کے تیار کردہ مال سے ہوتی ہے جن پر امریکا کی جانب سے پابندی عائد کی گئ ہے جبکہ مذکورہ گروپ اور اس کے ذیلی ادارے تہران کی پیٹروکیمیکل پیداوار کا 40 فیصد تیار کرتی ہے۔

امریکی وزیر خزانہ سٹیفن منوچین کا کہنا تھا کہ پیٹروکیمیکل ایسا شعبہ ہے جو تیل کے بعد ایران کا دوسرا بڑا سرمائے کا ذریعہ ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 اگست 2018 کو ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے بعد اسی رات 12 بجے کے بعد سے ایران کے اقتصادی شعبے پر پابندیوں کا اطلاق ہوگیا تھا جبکہ 5 نومبر سے توانائی اور  تیل کی صنعتوں پر بھی پابندیاں لگا دی گئیں تھیں۔

Comments

- Advertisement -