واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکی شہری کی قاتلانہ سازش سے متعلق بھارت الزامات کو سنجیدہ لے اور کینیڈین حکومت سے تعاون کرے۔
یہ بات انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر ان سے اے آر وائی نیوز کی جانب سے مختلف سوالات بھی کیے گئے۔
بھارتی وفد کی امریکا آمد سے متعلق سوال کہ بھارتی وفد بھارتی ایجنٹس کی امریکی شہری پر حملے کی سازش پر گفتگو کیلئے آیا کیا بات ہوئی؟
جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کینیڈا کی جانب سے بھارت پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ بھارت الزامات کو سنجیدہ لے اور کینیڈین حکومت سے تعاون کرے۔
ترجمان میتھیو ملر سے دریافت کیا گیا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بھارت کو عالمی جرائم پر کیا پیغام دیا گیا ہے؟
جس پر امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کو وہی پیغام دیا گیا ہے جو ہم نے کچھ عرصہ پہلے واضح کرچکے ہیں، ہم امریکی شہری کی قاتلانہ سازش کو ناقابل یقین حد تک سنجیدگی سے لیتے ہیں، ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ اس معاملے کی مکمل تفتیش کی گئی ہے یا نہیں؟۔
ایس سی او سمٹ کے حوالے سے سوال کہ پاکستان میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کو امریکا کیسا دیکھ رہا ہے؟
میتھیو ملر نے بتایا کہ امریکا ہر ملک کے خود مختار گروپ میں شریک ہونے کے حق کا احترام کرتا ہے، حوصلہ افزائی کرینگے کہ کثیرالجہتی فورم میں شرکت عالمی قانون کی پاسداری ہو۔
امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اجلاس میں تمام ملکوں کی خودمختاری، علاقائی سالمیت کا احترام کیا جائے۔
سوال کیا گیا کہ پاکستان نے بھارت میں جوہری مواد کی اسمگلنگ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا، جس پر ترجمان نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل میں پاکستان کی درخواست سے آگاہ ہیں، ہم جوہری پھیلاؤ کے خطرات کیلئے مؤثر پالیسی کو لاگو کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ دنیا کی سلامتی کیلئے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔
ایک اور سوال کہ روس کے سفیر نے کہا ہے کہ یوکرین نے امریکی میزائل استعمال کئے تو ٹکراؤ کا خطرہ ہے، ترجمان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں روس کیلئے اس قسم کے بیانات جاری رکھنا نامناسب ہے۔
میتھیوملر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ہر فرد کے انسانی حقوق کا احترام کیا جائے، امریکی ترجمان میتھیوملر سے سوال کیا گیا کہ کینیڈا اور بھارت میں سفارتی کشیدگی کو امریکا کیسے دیکھتا ہے؟
جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے واضح کردیا ہے کہ الزامات انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں اور ان کی تحقیق ہونا ضروری ہے، ترجمان نے مزید بتایا کہ کینیڈا سے بھارتی سفیر کی بےدخلی سے متعلق ایک ہفتہ پہلے ہی آگاہ تھے۔