تازہ ترین

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

امریکہ میں اسقاط حمل سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

واشنگٹن : امریکی سپریم کورٹ نے اہم مقدمہ کا فیصلہ کرتے ہوئے اسقاط حمل کو غیر قانونی قرار دے دیا، وہائٹ ہاؤس کی جانب سے فیصلے پر کڑی تنقید کی جارہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے ریاست لوزیانا کے اسقاط حمل سے متعلق ایک قانون کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
چیف جسٹس جان رابرٹس سمیت4ججز نے لوزیانا ریاست کے قانون کیخلاف فیصلہ دیا جبکہ4ججز کی جانب سے قانون کی حمایت میں فیصلہ سامنے آیا۔

کنزرویٹو سمجھے جانے والے چیف جسٹس جان رابرٹس کا اقدام کچھ لوگوں کے لیے حیران کن تھا جنہوں نے چار لبرل ججوں کے ساتھ مل کر کثرت رائے سے یہ فیصلہ دیا۔

دوسری جانب اسقاط حمل کے حق کے لیے جدوجہد کرنے والوں نے اس پر خوشی کا اظہار کیا ہے جبکہ وائٹ ہاؤس نے سپریم کورٹ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

صدرٹرمپ کی انتظامیہ اسقاط حمل کے عمل کیخلاف ہے، اس حوالے سے ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ریاستی حکومتوں کے اختیارات میں مداخلت کے مترادف ہے۔

جسٹس اسٹیفن برائر نے کہا کہ لوزیانا کا قانون غیرآئینی ہے، اسقاط حمل کی مخالفت پر ڈاکٹروں نے مریضوں کو داخل کرنے سے انکار کیا۔

سپریم کورٹ کے جج اسٹیفن برائر نے لکھا کہ ججوں کی اکثریت سمجھتی ہے کہ لوزیانا کا قانون غیر آئینی ہے۔ لوزیانا کا قانون اسقاط حمل کروانے والوں پر اسی طرح بوجھ بڑھاتا ہے جیسے ٹیکساس کا قانون کرتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ لوزیانا کا قانون ہماری نظیروں کے مطابق قائم نہیں رہ سکتا، یہ فیصلہ اس اعتبار سے اہم ہے کہ قدامت پرست امریکا میں اسقاط حمل کے حق کو ختم کروانا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکامیں ہرسال8لاکھ اسقاط حمل کے کیسز ہوتے ہیں، ہاؤس اسپیکرنینسی پلوسی نے لوزیانا کے قانون کو ڈریکونین قانون قرار دے دیا، نینسی پلوسی کا کہنا ہے کہ لوزیانا کا قانون خواتین کی آزادی ختم کرنے کے مترادف ہے۔

Comments

- Advertisement -