تازہ ترین

مشرق وسطیٰ کے ساتھ امریکی تعلقات میں دراڑ پڑ گئی

روس یوکرین جنگ کے باعث مشرق وسطیٰ کی عرب ریاستوں بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ امریکی تعلقات میں دراڑ پڑ گئی ہے۔

الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس یوکرین جنگ مشرق وسطیٰ کے اتحادیوں کے ساتھ امریکی تعلقات میں دراڑ کو ظاہر کرتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں یوکرین پر روسی حملے کی بحث تمام مباحثوں پر غالب آ چکی ہے، اور بائیڈن انتظامیہ اُس جنگ کے خلاف ایک عالمی اتحاد کو فروغ دے رہی ہے، جسے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی وار آف چوائس یعنی ‘انتخاب کی جنگ’ کہا جا رہا ہے۔

لیکن ان کوششوں کے باوجود، اس تنازعے نے مشرق وسطیٰ میں امریکا کے سب سے نمایاں اتحاد (خاص طور پر یو اے ای اور سعودی عرب) میں دراڑیں نمایاں کر دی ہیں۔

اس واضح دراڑ کا تازہ ترین مظہر گزشتہ ہفتے اس وقت سامنے آیا جب خلیجی عرب ملک نے شام کے صدر بشار الاسد کی میزبانی کی، حالاں کہ دمشق کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کے خلاف واشنگٹن کی جانب سے بارہا انتباہات دی گئیں۔

2011 میں شام کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے گزشتہ جمعے کو یہ بشار الاسد کا کسی عرب ملک کا پہلا دورہ تھا، اور اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ شامی صدر کی جانب سے یہ دورہ یوکرین پر روسی حملے کی مکمل حمایت کے اظہار کے چند ہفتوں بعد ہوا ہے۔

واشنگٹن ڈی سی میں ایک گلف اسٹیٹ اینالیٹکس کے نام سے جیو پولیٹیکل رسک کنسلٹنسی قائم ہے، اس کے سی ای او جارجیو کیفیرو نے اس حوالے سے کہا کہ گزشتہ ماہ یوکرین پر حملے کی مذمت کے لیے لائی گئی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد سے جب اس خلیجی عرب ملک نے دور رہنے کے حق میں ووٹ دیا، اور اس کے فوراً بعد بشار کا آنا، یہ بتاتا ہے کہ عرب ملک اپنی خود مختاری کے اظہار کے لیے نہایت سنجیدہ ہیں۔

گزشتہ ماہ جب یوکرین کے بارے میں امریکی ایما پر لائی گئی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تجویز سے ابوظبی غیر حاضر رہا، تو اس کے بعد گمنام ذرائع سے ایسی میڈیا رپورٹس سامنے آئی تھیں جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے اتحادی رہنماؤں نے امریکی صدر جو بائیڈن کی کالز کو مسترد کر دیا۔

ادھر پچھلے ہفتے وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ بیجنگ کے ساتھ تیل کے لین دین کے دوران، سعودی عرب یوآن کے حق میں امریکی ڈالر سے جان چھڑانے کے لیے چین کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ وال اسٹریٹ جرنل نے اس ماہ رپورٹ کیا تھا کہ سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ابوظبی کے ولئ عہد شیخ محمد بن زید النہیان نے بائیڈن کی کالز کو مسترد کر دیا تھا، تاہم وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو ‘غلط’ قرار دیا۔

Comments

- Advertisement -