واشنگٹن: امریکا کے ایوان کی خارجہ امور کمیٹی نے طالبان کو مالی امداد روکنے کے بل کی منظوری دے دی۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی کانگریس کے رکن برائن ماسٹ نے خارجہ امور کی کمیٹی میں افغانستان سے متعلق اہم بل پیش کیا، جس کا مقصد امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے کو افغان طالبان تک پہنچنے سے روکنا ہے۔
نئے بل کی منظوری سے کسی بھی امریکی امداد کو طالبان تک پہنچنے سے روکا جائے گا، کانگریس مین برائن ماسٹ نے کہا ہم نہیں چاہتے امریکی ٹیکس کا ایک بھی ڈالر طالبان کے ہاتھوں میں جائے۔
انھوں نے بل کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کو خصوصی حکمت عملی تیار کرنی ہوگی، دیگر ممالک اور غیر سرکاری تنظیموں کو طالبان کو مالی یا مادی امداد فراہمی سے روکا جائے گا۔
امریکا آنے والے غیر ملکیوں کو 30 دن سے زائد قیام پر کیا کرنا ہوگا؟
یہ بل 23 قانون سازوں کی حمایت سے کانگریس میں پیش کیا گیا ہے، امریکی حکومت نے گزشتہ 3 سال میں افغانستان کو 2 ارب ڈالر سے زائد کی امداد فراہم کی ہے، تاقہم نئے بل کی منظوری کے بعد امریکی حکومت کی پالیسی مزید سخت ہو سکتی ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق اگست 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے تقریباً 5 ارب ڈالر کی امریکی امداد ملک میں پہنچ چکی ہے، جس میں مبینہ طور پر کم از کم 10 ملین ڈالر ٹیکس اور فیس کی صورت میں طالبان کے ہاتھوں میں جا چکے ہیں۔
اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (SIGAR) نے مئی 2024 میں کہا تھا کہ طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان کے مرکزی بینک کو تقریباً 40 ملین ڈالر کی ہفتہ وار ترسیلات بھیجی گئی ہیں، جس سے کانگریس میں خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے۔ اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بعد میں دسمبر میں اپنی گواہی کے دوران تصدیق کی کہ طالبان کو تقریباً 10 ملین ڈالر ٹیکس کی مد میں ادا کیے گئے تھے۔