واشنگٹن : وائٹ ہاؤس نے افغانستان اور عراق سے امریکی فوجیوں کی واپسی کا فیصلہ کرلیا ہے، رواں سال دسمبر تک افغانستان اور عراق سے2500 فوجی واپس آجائیں گے۔
اس حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ افغانستان سے 2ہزار اور عراق سے 500 فوجی واپس بلائے جارہے ہیں، افغانستان میں اس وقت 4500 اور عراق میں3000 امریکی فوجی تعینات ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک سے امریکی فوجیوں کی کمی کا فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا ہے، دوسری جانب سینئر ملٹری کمانڈرز نے افغانستان سے فوجیوں کی کمی کے فیصلے کی مخالفت کر دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل مارک نے ٹرمپ کے فیصلے کی مخالفت کی ہے اس کے علاوہ سینٹریل کمانڈ کے سربراہ جنرل میک کینزی کی جانب سے بھی ٹرمپ کے اس فیصلے کی مخالفت کی جارہی ہے۔
اس حوالے سے امریکی کمانڈرز کا کہنا ہے کہ افغانستان سے افواج میں کمی کا فیصلہ موسم گرما تک مؤخر کیا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا کے نئے قائم مقام وزیر دفاع نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکا القاعدہ کو شکست دینے کے لیے پُرعزم رہا ہے اور القاعدہ کو شکست دینے کے قریب ہے لیکن اب ایک گمبھیر صورتحال ہے جہاں ہم قیادت سے معاون کے کردار میں آرہے ہیں۔
وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا تھا کہ جنگوں کا خاتمہ سمجھوتا اور ساتھ مانگتا ہے، ہم نے چیلنجز کا مقابلہ کیا ہے اور اپنا سب کچھ دیا،اب گھر واپسی کا وقت ہے۔