بدھ, مئی 14, 2025
اشتہار

ماہر ماحولیات نے بارش کے پانی کو محفوظ کر کے استعمال کرنے کے حوالے سے اہم بات بتا دی

اشتہار

حیرت انگیز

ایک طرف جہاں کراچی سمیت سندھ میں پانی کی قلت کے مسئلے سے شہری جھوجھ رہے ہیں، وہاں یہ اہم سوالات بھی اٹھ کھڑے ہوتے ہیں کہ صاف پانی کا حصول کیسے ممکن ہو؟ اور بارش کے پانی کو محفوظ کر کے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے؟

رواں برس اب تک کی شدید بارشوں سے حب ڈیم بھی بھر گیا ہے، دیکھا جائے تو پانی کا مسئلہ تین سال کے لیے ختم ہو گیا ہے لیکن ہم جانتے ہیں کہ اس کے باوجود کراچی کے شہریوں کو پانی ٹینکرز مافیا کے ذریعے ہی ملتا رہے گا۔

بارش کے پانی کے حوالے سے ایکولوجسٹ رفیع الحق نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اہم باتیں بتائیں، انھوں نے ایک بات تو یہ بتائی کہ بارش کا پانی پینے کے لائق نہیں ہوتا، اور دوم یہ کہ بارش کے پانی کو فلٹر کرنے کے لیے کسی اسٹینڈرڈ طریقہ کار کا ہونا ضروری ہے۔

رفیع الحق نے بتایا کہ ایک چھوٹی مثال ہے، آپ کے گھر کی چھت پر کوئی کبوتر یا کوا بیٹھا ہوا ہے، اس نے بیٹ کی ہے اور بارش میں وہ دھل گیا سب، تو سوال یہ ہے کہ کیا آپ اس پانی کو پئیں گے؟

ایکولوجسٹ کا کہنا تھا کہ آپ کو یہ جاننا ضروری ہے کہ بارش کے پانی میں بہت سارے بیکٹیریا اور وائرس ہوتے ہیں، اور یہ پانی پینے کے لیے نہیں ہوتا، البتہ اس میں نہایا جا سکتا ہے۔

انھوں نے کہا جہاں تک بات فلٹریشن کی ہے تو اس کے لیے ایک اسٹینڈرڈ طریقہ کار ہونا چاہیے، ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے کہ ایک صاحب نے 2 ہزار گیلن بارش کا پانی واٹر ٹینک میں محفوظ کر لیا، لیکن تھوڑے دن بعد جب گرمی ہوگی تو آپ نگلیریا کے کیسز دیکھ رہے ہوں گے، کسی کو پیٹ کی خرابی کی شکایات ہونے لگیں گی، قے کی شکایت سامنے آئے گی۔

رفیع الحق نے کہا کہ بارش رحمت برساتی ہے، اس کا پہلا کام دھونا ہوتا ہے، یہ ہر طرح کی دھول کو دھو کر صاف کر دیتی ہے، تاہم بد انتظامی کی وجہ سے نکاسی میں رکاوٹ ہوتی ہے، جس سے عوام تکلیف میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے جو 14 بڑے نالے ہیں، لوگوں کا خیال ہے کہ بارش کا پانی ان کے کچرے کو لے جا کر سمندر کو آلودہ کرتا ہے، حالاں کہ بارش کا یہ پانی ان نالوں کے آلودہ پانی کی شدت کو کم کر دیتا ہے۔

انھوں ںے کہا ایکولوجی میں ایک اصطلاح استعمال کی جاتی ہے ای فلو، اس کا مطلب ہے کہ آپ کسی بھی واٹر باڈی کی بنیادی خصوصیت کو تبدیل نہ کریں، یعنی اگر بہتی ہوئی کوئی ندی ہے، تو اس پر کوئی باغ نہ لگائیں، اگر جھیل ہے کوئی تو اسے بہتا ہوا دریا نہ بنائیں۔

ماہر ماحولیات نے دریا کے پانی کے حوالے سے بھی اہم بات بتاتے ہوئے کہا کچھ لوگ سمجھتے ہیں کے دریا کا پانی سمندر میں جا کر ضائع ہو رہا ہے، لیکن یہ ضائع نہیں ہوتا، کیوں کہ ہمارا دریائے سندھ ہائی پروڈکٹیو زون ہے، جب ڈیلٹا میں بہار آتی ہے، اس زمانے میں مینگروز میں شگوفے پھوٹتے ہیں، جب یہ پانی سمندر میں جاتا ہے تو اس کی کڑواہٹ کم ہو جاتی ہے اور مچھلیاں تب انڈے دیتی ہے، تو یہ ایک ایکو سسٹم ہے جو ضروری ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں