آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کے اوپنر عثمان خواجہ کو مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اپنے بیٹ پر امن کا نشان فاختہ کا اسٹیکر لگانے کی اجازت مل گئی ہے۔
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا پر آشکار کرنے اور مظلوم فسلطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آسٹریلوی اوپنر عثمان خواجہ کو بالآخر اپنے بیٹ پر امن کا نشانہ فاختہ کا اسٹیکر لگانے کی اجازت مل گئی ہے تاہم وہ اپنی اس خواہش کو سڈنی یا کسی انٹرنیشنل میچ میں نہیں بلکہ جاری آسٹریلوی لیگ کرکٹ ٹورنامنٹ بگ بیش میں ہی پورا کر سکیں گے۔
عثمان کی درخواست پر کرکٹ آسٹریلیا کی ایمرجنسی میٹنگ ہوئی، جس میں بیٹر سے کہا گیا کہ اگر انھیں رواں سیزن میں بگ بیش کا کوئی میچ کھیلنے کا موقع ملے تو وہ بیٹ پر امن کی فاختہ کی تصویر لگا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ عثمان خواجہ نے اسرائیلی مظالم پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پرتھ ٹیسٹ سے قبل پریکٹس میچ میں نعروں پر مبنی جوتے پہن کر شرکت کی تھی اور ان ہی جوتوں کے ساتھ پرتھ ٹیسٹ کھیلنے کا اعلان کیا تھا تاہم آئی سی سی اور کرکٹ آسٹریلیا اس کے آڑے آیا تھا اور انہیں یہ اقدام کرنے سے روک دیا تھا۔
آئی سی سی کا دُہرا معیار دنیا کے سامنے آ گیا!
تاہم آسٹریلوی اوپنر نے اسرائیل کے خلاف اپنا یہ احتجاج پرتھ ٹیسٹ میں بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر کیا تھا جس پر آئی سی سی نے ان کی سرزنش کی تھی۔ بعد ازاں میلبرن ٹیسٹ میں بھی آئی سی سی نے عثمان خواجہ کی بیٹ پر امن کا نشان فاختہ اور زیتون کے پتوں کی تصویر لگانے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
گزشتہ روز سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں بھی پریکٹس کے موقع پر عثمان کے بیٹ پر یہ تصویر موجود تھی۔