کراچی: سُروں کے بے تاج بادشاہ استاد امانت علی خان کو ہم سے بچھڑے آج اکتالیس برس بیت گئے، ان کی غزلیں اورگیت آج بھی مداحوں کے کانوں میں رس گھولتے ہیں ۔
غزل گائیکی کو نئی پہچان دینےوالےمشہور کلاسیکل گلوکار اور پٹیالہ گھرانے کے سپوت استادامانت علی خان کی اکتالیس ویں برسی آج منائی جارہی ہے،استاد امانت علی خان انیس سو بائیس میں بھارت کے علاقےہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔ موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد اختر حسین خان سے حاصل کی۔
موسم بدلا رت گدرائی، انشا جی اٹھو اب کوچ کرو، ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئےاورچاند میری زمیں پھول میرا وطن اس جیسی کئی غزلیں اور گیت آج بھی ان کے چاہنے والوں کے کانوں میں رس گھولتے ہیں۔
استادامانت علی نے مہدی حسن خان،استاد بڑے غلام علی اور اعجاز حضروی جیسے بڑے گائکوں میں اپنی ایک الگ شناخت بنائی اور باون برس کی عمر میں سترہ ستمبر انیس سو چوہتر کو خالق حقیقی سے جاملے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں پرائد آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔