پیر, دسمبر 9, 2024
اشتہار

یاد جھروکے: رسالہ السٹریٹڈ ویکلی اور استاد قمر جلالوی کے دستخط!

اشتہار

حیرت انگیز

استاد قمر جلالوی سے کئی مشاعروں اور محفلوں میں‌ کلام سننے کا موقع ملا تھا۔ میرے دوست مظہر علی سہروردی ریڈیو پاکستان کراچی کے ایڈمنسٹریشن آفس میں ہوتے تھے۔ جب بھی کوئی محفلِ مشاعرہ ریڈیو پاکستان میں‌ منعقد ہوتی تو کارڈ بھجوا دیتے تھے۔ ان کارڈز کی بدولت گزشتہ صدی کے پانچویں اور چھٹے عشرے کے شاعروں ماہر القادری، ارم لکھنوی، شاعر لکھنوی، اقبال صفی پوری، ادیب سہارن پوری، آل رضا، بہزاد لکھنوی، تابش دہلوی، ذوالفقار علی بخاری، محشر بدایونی، سراج الدّین ظفر، رئیس امروہوی، اسد ملتانی اور خدا جانے کتنے شاعروں کو سنا اور ان سے شرفِ ملاقات حاصل کیا۔

میرے دوست کے علاوہ ریڈیو پاکستان میں رضی اختر شوق بھی تھے لیکن ان سے پاکستان آنے کے بعد ملاقات نہیں‌ ہوئی تھی۔ ورنہ ہندوستان میں شہر گلبرگہ ( حیدرآباد دکن) میں وہ ہماری بڑی سی دکان میں‌ صبح سے شام کر دیتے تھے۔ ان کے دوست غلام حسین ساحل( جن کا ذکر ان کے مجموعے ‘جست’ میں‌ ہے) کے ساتھ گھنٹوں گفتگو میں گزار دیتے تھے مگر مجھ سے سروکار نہ رکھتے تھے۔ مجھے بھی اندازہ نہ تھا کہ وہ آگے چل کر اتنے اہم اور معروف شاعر اور ریڈیو کے نام وَر پروگرام پروڈیوسر ہوں گے۔

مشفق خواجہ مرحوم نے میرزا ادیب سے رضی اختر شوق کے تعارف میں‌ کہا تھا، ان کو شاعری کا شوق تھا، اس لیے شوق تخلّص کیا۔ میری عدم توجہی نے اس طرح کے معقول فقرے کہنے کا موقع گنوا دیا۔

- Advertisement -

استاد قمر جلالوی کا ذکر کررہا تھا۔ 1965ء کی بھارت پاکستان جنگ کے بعد، ریڈیو پاکستان نے جنگ کے حوالے سے ایک مشاعرہ کیا۔ یہ مشاعرہ ریڈیو پاکستان کے بالمقابل جمشید ہال میں‌ ہوا تھا۔ میں وہاں مشاعرہ سے قبل ہی پہنچ گیا تھا۔ شعراء کے آنے کا سلسلہ جاری تھا۔ میں نے دیکھا استاد قمر جلالوی بھی آئے اور ایک کرسی پر بیٹھ گئے۔ میرے پاس السٹریٹڈ ویکلی آف پاکستان کا رسالہ تھا جس کے سرورق پر استاد کی تصویر تھی۔ اچکن اور دو پلی میں مائک کے سامنے بیٹھے کلام سنا رہے ہیں۔ میں نے یہ رسالہ استاد قمر جلالوی کو پیش کیا اور بڑے احترام سے اس پر ان سے دستخط کی درخواست کی۔ استاد نے تصویر کو دیکھا اور دستخط کرنے کے بجائے فکرِ سخن کرنے لگے۔ ایک آدھ منٹ بعد استاد قمر جلالوی نے دستخط کرنے سے پہلے فی البدیہہ یہ شعر کہا اور لکھا:

بہت تھی آرزو تم کو کلام سننے کی
قمر کو پڑھتے ہوئے آج تم نے دیکھ لیا

یہ شعر لکھ کر انھوں نے دستخط بھی کردیے۔

(علم و ادب کے شائق عبدالرزّاق گلبرگوی کی زندگی کا ایک یادگار واقعہ)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں