سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اگلے ماہ جولائی سے یوٹیلیٹی اسٹورز کے مستقل پانچ ہزار ملازمین کی تنخواہیں بند ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹر عون عباس کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوار کا اجلاس ہوا جس میں حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے 4060 کنٹریکٹ و ڈیلی ویجز ملازمین فارغ جب کہ مستقل 5 ہزار ملازمین برقرار ہیں۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر 25 ارب بقایا جات اور جولائی تک سیل اور تنخواہیں بند ہونے کا خدشہ ہے۔
حکام نے بتایا کہ اس سال یوٹیلیٹی اسٹورز پر سبسڈی ختم کر دی گئی تھی اور رمضان پیکیج بی آئی ایس پی ڈیٹا سے دیا گیا تھا۔ 1925 خسارے والے اسٹورز بند کر دیے گئے ہیں جب کہ یوٹیلیٹی اسٹورز نجکاری لسٹ پر ہیں۔ اگر نجکاری نہ ہوئی تو سالانہ تنخواہ کی مد میں 7 ارب روپے دینے پڑیں گے۔
ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن نے بتایا کہ خسارے والے اسٹورز بند کرنے سے پہلے ماہانہ خرچ ایک ارب 7 کروڑ روپے تھے۔ اب ماہانہ خرچ 70 کروڑ رہ گیا ہے۔
ایم ڈی کے مطابق رمضان میں 12 سے 13 ارب کی سبسڈی ملتی تھی، اسی سے وینڈرز کا قرض ادا کرتے تھے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز میں پڑا سامان دو ماہ میں ختم ہو جائے گا۔ حکومت کو کہا ہے کہ بجٹ میں تنخواہیں شامل کرے۔
اس موقع پر ارکان کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ اگر یہی صورتحال رہی اور تمام اسٹورز بند ہو گئے تو پھر نجکاری کس کی ہوگی۔
ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن نے بتایا کہ وفاقی حکومت سے 7 ارب روپے مانگے ہیں۔ ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک نہ دیا تو 2.7 ارب اور تنخواہوں کی مد میں سالانہ 7 ارب خرچ ہوں گے۔
بڑی خبر! مزید یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ ، کن ملازمین کو فارغ کیا جائے گا؟