ممبئی: خود کو زندہ ثابت کرنے کے لئے سرکاری دفاتر کے چکر لگانے والے معمر شخص بالاآخر موت کی آغوش میں چلا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اترپردیش میں پیش آیا، معاملہ کچھ یوں تھا کہ کھیلئی نامی معمر شخص گذشتہ چھ سالوں سے کاغذوں میں درج اپنی موت کے خلاف کیس لڑرہے تھے۔
اس لڑائی کے آخری مرحلے میں انہیں افسران کے سامنے پیش کر اپنے ‘زندہ ‘ ہونے کی گواہی پیش کرنا تھے، مگر وہ کاغذوں میں ہی نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں انتقال کرگئے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کھیلئی نامی معمر شخص رواں ماہ کی 16 تاریخ کو بھی افسران کے سامنے پیش ہوئے مگر اپنی بات سامنے نہ رکھ پائے، اب ان کی موت کے بعد ایک ہنگامہ کھڑا ہوگیا ہے اور انصاف کے دعویدار ان افسران پر بھی انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صدر جوبائیڈن کا بیٹا مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث، گھیرا تنگ ہوگیا
واقعہ کچھ یوں تھا کہ سال دو ہزار سولہ میں کھیلئی کے بڑے بھائی ‘پھیرئی’ کی موت واقع ہوئی تھی ،مگر کاغذی کارروائیوں میں مرنے والے شخص کی جگہ چھوٹے بھائی کا نام درج ہوگیا تھا۔
یہ فعل انسانی غلطی نہ تھا بلکہ اسے مذموم مقاصد کے تحت کھیلا گیا، جس میں مقامی سرکاری لیکھ پال سمیت تحصیل اہلکار شامل تھے، جنہوں نے فرضی وصیت کے زریعے کھیلئی کی ملکیت بڑے بھائی پھیرئی کی بیوی اور بچوں کے نام کی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسی دوران ان کے گاؤں دھنگھٹا تحصیل میں حد بندی شروع ہوئی، جس کے باعث کھیلئی کے نام زمین ٹرانسفر نہ ہوسکی، کیس کی آخری سماعت کے دوران کھیلئی کی اچانک طبیعت خراب ہوئی اور وہ سرکاری دفتر میں خود کو زندہ ثابت کرنے کی جنگ میں زندگی کی بازی ہارگئے۔
خبر اعلیٰ افسران تک پہنچی تو انہوں نے تحقیقات کرانے کا اعلان کیا، ڈپٹی ضلع مجسٹریٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا زندہ ہونے کے بعد بھی کھیلئی کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ کیسے بنا اور کس طرح دوسرے کے نام وصیت تیار ہوا؟ انہوں نے واضح کیا کہ جو اس گھناؤنے کھیل میں شامل ہوا اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔