امریکا کی وفاقی حکومت (ٹرمپ انتظامیہ) کے دباؤ کے باعث یونیورسٹی آف ورجینیا کے صدر جیمز رائن کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑگیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف ورجینیا کے صدر جیمز رائن نے یونیورسٹی آف ورجینیا کی کمیونٹی کے نام پیغام میں لکھا کہ وہ انتہائی بوجھل دل کے ساتھ آگاہ کر رہے ہیں کہ انہوں نے بطور یونیورسٹی صدر استعفیٰ دیدیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ جس بات پر یقین رکھتے ہیں اس کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
گزستہ 7 سال سے جیمز رائن یونویرسٹی کے صدر تھے، تاہم ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے تنوع، مساوات اور شمولیت سے متعلق پالیسی کی مخالفت کے سبب انہیں شدید دباؤ کا سامنا تھا اور محکمہ انصاف نے رائن کوخط بھیج کر معاملے پر وضاحت طلب کی تھی۔
رائن سے پہلے کولمبیا یونیورسٹی کے عبوری صدر کو بھی عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا، رائن کا کہنا تھا کہ انہوں نے استعفیٰ وفاقی فنڈنگ جاری رہنے، سیکڑوں ملازمتیں برقرار رہنے اور سیکڑوں طلبہ کو اقتصادی مدد اور ویزا اسٹیٹس جاری رہنے کی خاطر دیا۔
رائن یونیورسٹی کے لیے اربوں ڈالر فنڈ جمع کرنے کی وجہ سے بھی شہرت کے حامل تھے۔ عہدہ چھوڑنے سے صرف ایک روز پہلے انہوں نے 50 ملین ڈالر کے عطیات جمع کیے تھے۔ رائن اس سے پہلے ہارورڈ یونیورسٹی میں گریجویٹ اسکول آف ایجوکیشن کے ڈین تھے۔
رائن کو دباؤ کا شکار کرنے پر سیکڑوں طلبہ نے ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف جمعہ کو مظاہرہ بھی کیا۔
رائن کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی مشکل فیصلہ تھا اور اس طرح یونیورسٹی چھوڑنے سے ان کا دل ٹوٹ گیا ہے۔ اگر معاملہ ان سے اس حد تک ذاتی طور پر جڑا نہ ہوتا تو ممکن ہے وہ کوئی دوسرا رستہ اپناتے مگر اپنا عہدہ بچانے کی کوشش میں وہ شعوری طور پر اپنے ساتھیوں اور طلبہ کو نقصان پہنچتا نہیں دیکھ سکتے۔
غزہ میں جنگ بندی کب تک ہوگی؟ ٹرمپ نے بتادیا
واضح رہے کہ گورنرکے عہدے کے لیے ڈیموکریٹ نامزد امیدوار ابیگیل اسپینبرجر کا کہنا ہے کہ وہ عہدے پر منتخب ہوئیں تو ممکن بنائیں گی کہ قیادت کا وہ معیار بحال ہو جو تعلیمی قابلیت، طلبہ اور ورجینیا کے پبلک کالجز اور یونیورسٹیز کی طاقت کو سیاسی ایجنڈے سے بالاتر رکھے۔