کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے سے بری کردیا گیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق عزیر بلوچ کے خلاف نیوٹاؤن تھانے میں پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں عزیر بلوچ کے ساتھ دیگر ملزمان سکندر، اکبر بلوچ، سرور بلوچ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے پولیس اہلکار لالہ امین، شیر افضل خان، غازی خان کو پکڑ کر عزیر بلوچ کے حوالے کیا جنہوں نے انہیں قتل کرنے کے بعد میوہ شاہ قبرستان میں دفن کردیا تھا۔
تاہم پراسیکیوشن لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی جس پر اے ٹی سی نے عزیر بلوچ سمیت تینوں ملزمان کو قتل کیس سے بری کردیا۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے عزیر بلوچ کے خلاف یہ 58ویں مقدمہ کا فیصلہ سنایا ہے۔
یاد رہے کہ 29 اکتوبر کو عزیر بلوچ نے وکیل کے توسط سے اپنی فیملی کے افراد سے ملاقات اور نماز کی ادائیگی کی سہولت فراہم کرنے کی درخواست خصوصی عدالت میں دائر کی تھی۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ عزیر بلوچ کو اپنی فیملی کے افراد سے ہفتے میں ایک دن ملاقات کی اجازت دی گئی تھی مگر اب اسے اپنی کسٹڈی کے انچارج کی جانب سے اس سہولت سے محروم کیا جارہا ہے، نماز پڑھنے کی سہولت بھی مہیا نہیں کی جارہی ، لہٰذا عاجزانہ درخواست ہے کہ درخواست گزار کو مندرجہ بالا سہولتوں کی فراہمی کا حکم دیا جائے۔