کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف دو مقدمات کی سماعت کی گئی، ملزم کو عدالت میں پیش نہ کرنے پر جج کی جانب سے اظہار برہمی کرتے ہوئے پروڈکشن آرڈر جاری کردیا۔
تفصیلاف کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں لیاری گینگ وار کے مرکزی کردار عزیر بلوچ کے خلاف لیاری کے علاقے نبی بخش تھانے میں درج دھماکہ خیز مواد اور غیرقانونی اسلحے کے مقدمات کی سماعت کی گئی۔
دوران سماعت جج نے عزیر بلوچ کی موجودگی کے حوالے سے تفتیشی افسر سے دریافت کیا تو افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’’ملزم کو طبیعت ناسازی کے باعث سماعت پر پیش نہیں کیا گیا‘‘۔ عدالت نے تفتیشی افسر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملزم کو آئندہ سماعت پر ہر صورت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے پروڈکشن آرڈر جاری کردیا، جج نے تفتیشی افسر کو پابندکیا کہ ملزم کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلی رپورٹ بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لی ہے۔
مزید پڑھیں : مخالفین کو ذوالفقارمرزا اور پولیس کی مدد سےٹھکانے لگایا، عزیربلوچ
واضح رہے عزیر بلوچ کو رواں سال جنوری میں بلوچستان کے راستے سے کراچی میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر کے 90 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : عزیر بلوچ کے کیس کو فوجی عدالت میں چلانے کی شفارش
لیاری گینگ وار کے سرغنہ نے دوران تفتیش اہم انکشافات کرتے ہوئے جرائم میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ 197 افراد کے قتل کا اعتراف بھی کیا ہے، ملزم کا ریمانڈ مکمل ہونے پر اُسے پولیس کے کرتے ہوئے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی تھی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عزیر بلوچ کا 197 قتل کی وارداتوں کا اعتراف
عذیر بلوچ نے دورانِ تفتیش سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا سمیت پیپلزپارٹی کے کئی رہنماؤں کے ناموں کا انکشاف بھی کیا ہے، ملزم کی والدہ نے خدشہ ظاہرکیا تھا کہ اُن کے بیٹے کی جان کو پیپلزپارٹی کی قیادت سے شدید خطرات لاحق ہیں۔