کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ اور بھائی کو عدالت نے پولیس پر حملہ کرنے کے مقدمے میں بری کردیا تاہم پی پی کے رہنما سردار نبیل گبول نے آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایس ایچ او کے قتل کا نوٹس لیں۔
تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ پر الزام تھا کہ انہوں نے لیاری آپریشن کے دوران پولیس پارٹی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایس ایچ او جاں بحق ہوگئے تھے۔
سینٹرل جیل میں قید لیاری گینگ وار کے سربراہ کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا جہاں سماعت کے دوران استغاثہ الزمات ثابت کرنے میں ناکام رہا اسی باعث عدالت نے عزیر بلوچ اور زبیر بلوچ کو بری کردیا۔
پڑھیں: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو جیل بھیج دیا گیا
دوسری جانب پیپلزپارٹی کا حصہ بننے والے لیاری کے سابق رکن قومی اسمبلی سردار نبیل گبول نے اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’عزیر بلوچ کو رہا نہیں کیا گیا اور پولیس اپنے پیٹی بھائی کے خون کو کبھی معاف نہیں کرے گی‘‘۔
نبیل گبول نے آئی جی سندھ سے اپیل کی کہ وہ لیاری آپریشن کے دوران قتل ہونے والے ایس ایچ او کے قتل کا نوٹس لیں اور اُس کی دوبارہ تحقیقات کروائیں تاکہ ملزمان کو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
پڑھیں: ’’ عزیر بلوچ کو جیل میں سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، نبیل گبول ‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’لیاری گینگ وار نے پیپلزپارٹی کے بہت کارکنان کو قتل کیا جس کا اعتراف عزیر بلوچ خود بھی کرچکا ہے، لیاری گینگ وار کے سرغنہ نے جے آئی ٹی میں جو جرائم تسلیم کیے اُن کی تفصیلات جلد سامنے آجائیں گی۔