کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے اپنے جرائم سے متعلق سنسنی خیزانکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس پر حملے، قتل و غارت گری، بھتہ وصولی اور تمام کاموں کے لیے مجھے سیاسی حمایت حاصل تھی۔ عزیر بلوچ کے بیان حلفی کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔
تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے اپنے جرائم سے متعلق مزید سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔
لاپتہ شخص سے متعلق کیس میں عزیر بلوچ کا بیان حلفی عدالت میں پیش کردیا گیا جس میں عزیر نے 2 رینجرز اہلکاروں، متعدد پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں کو ہلاک کرنے کا اعتراف کیا۔
مزید پڑھیں: عزیر بلوچ کے کس کس سیاسی جماعت سے رابطے تھے؟
عزیر بلوچ نے اپنے حریف ارشد پپو اور اس کے بھائی کو اغوا کر کے قتل کرنے کا بھی اعتراف کیا۔ عزیر بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ ایک کروڑ 20 لاکھ روپے ماہانہ بھتہ وصول کرتا تھا، 20 لاکھ رکھ کر باقی آگے دے دیا کرتا تھا۔
عزیر کے مطابق ڈائریکٹر فشریز سعید بلوچ اور نثار مورائی میری سفارش پر تعینات ہوئے، ’کئی پولیس افسران سے اچھے تعلقات تھے، احکامات ملنے پر 14 شوگر ملوں پر قبضہ کروایا‘۔
بیان حلفی میں عزیر بلوچ نے کہا کہ حالات خراب ہوئے تو ہدایت ملنے پر بیرون ملک چلا گیا۔ ایرانی ایجنسی کو سیکیورٹی اداروں کے افسران اور دفاتر کی معلومات دیں۔
مزید پڑھیں: عزیر بلوچ کا 197 قتل کی وارداتوں کا اعتراف
عزیر بلوچ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس کی حراست میں نہ رکھا جائے، خدشہ ہے کہ قتل کردیا جائے گا۔
یاد رہے کہ وزیر بلوچ کو گزشتہ برس جنوری میں رینجرز نے کراچی میں داخل ہوتے وقت گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد عزیر بلوچ کے پاس سے اسلحہ بھی برآمد ہوا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔