لاہور: وزیر اطلاعات و نشریات پنجاب عظمیٰ بخاری نے عمران خان کے آرمی چیف کو خط لکھنے کے معاملے پر بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل اپنے ردعمل کا اظہار کر دیا۔
عظمیٰ بخاری نے بیرسٹر سیف کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ کی دماغی حالت درست نہیں یا یہ حرکات جان بوجھ کے کرتے ہیں؟ آپ کے ’مہاتما‘ نے خط نہیں لکھا بلکہ تحریری کھلا این آر او مانگا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ عمران خان نے جن کو خط لکھا انہوں نے خط پہنچنے سے قبل ہی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، جو ڈٹ گیا تھا اور ہار نہیں مان رہا تھا اب وہ تلوے چاٹ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی خط نہیں ملا، سکیورٹی ذرائع کی تردید
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو حقیقی آزادی کے معرکے سنانے والا ذہنی دباؤ کا شکار ہو چکا ہے، آج موصوف کے بلڈ پریشر بڑھنے میں مبتلا ہونے کی رپورٹ آئی، جیل کی دیواروں نے عمران خان کے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت ختم کر دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جیل سے نکلنے کیلیے اپنے تمام کارڈ کھیل چکے ہیں، اب ان کے پاس صرف شرم سے معافی مانگنے والا کارڈ ہی باقی رہ گیا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ عمران خان کے خط لکھنے سے جعلی حکومت کے جعلی وزیروں کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں، خط لکھنے کے بعد شریف خاندان کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ خط متعلقہ حکام کو موصول ہونے سے پہلے ہی جعلی وزیروں نے پروپیگنڈا شروع کر دیا، جعلی حکومت کے ہوش ایک خط لکھنے ہی سے اڑ گئے ہیں پتا نہیں عمران خان کے رہا ہونے کے بعد ان کی کیا حالت ہوگی۔
انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان کی رہائی کے بعد جعلی حکومت کو تمام اوچھے ہتھکنڈوں اور تمام غیر قانونی اقدامات کا حساب دینا ہوگا۔