کراچی: وزارت صحت سندھ نے صوبے میں ایک اور خطرناک وائرس ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) کے خلاف ویکسینیشن کا منصوبہ بنا لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں خواتین میں ایچ پی وی (Human papillomavirus) سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جائے گی، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ سندھ پاکستان کا پہلا صوبہ ہوگا جہاں یہ ویکسین لگائی جائے گی۔
اس سلسلے میں آج وزیر صحت و بہبود آبادی سندھ کی زیر صدارت ایچ پی وی سے متعلق آگاہی اور اس سے ہونے والے کینسر اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کے اقدامات کے سلسلے میں اجلاس منعقد ہوا۔
انھوں نے کہا اس وقت دنیا کے 70 سے زائد ممالک میں یہ ویکسین لگائی جا رہی ہے، اجلاس میں آگاہی دی گئی کہ ایچ پی وی کی بہت سی اقسام ہیں جس سے متاثرہ خواتین کینسر کا شکار ہو جاتی ہیں، اور یہ وائرس کچھ صورتوں میں مردوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔
خواتین اور خاص طور پر لڑکیوں کو 9 سال کی عمر میں ویکسین لگا کر ایچ پی وی سے بچایا جا سکتا ہے، یہ ویکسین 2 مرحلوں میں لگائی جاتی ہے، پہلی ڈوز کے 6 ماہ بعد دوسری ڈوز لگائی جاتی ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت تولیدی صحت کے حقوق سے متعلق قانون سازی کر رہی ہے، ایچ پی وی کے سلسلے میں پارلیمینٹیرینز کو بھی بریفنگ دی جاۓ گی، جلد ویکسین کے لیے لائحہ عمل بنانا ہوگا، تاکہ اس بیماری سے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا سندھ میں عورتوں میں ہونے والے کینسرز کی تشخیص کا ڈیٹا مرتب کیا جائے گا تا کہ کینسر کے اسباب اور علاج میں مدد مل سکے۔
ایچ پی وی کیا ہے؟
ہیومن پیپیلوما وائرس (HPV) متعلقہ وائرسز کا ایک گروپ ہے، جو جسم کے مختلف حصوں پر مسے پیدا کر سکتے ہیں، اس کی 200 سے زیادہ اقسام ہیں، جن میں تقریباً 40 وائرسز متاثرہ شخص کے ساتھ براہ راست جنسی رابطے کے ذریعے پھیلتے ہیں۔
علاج
خود وائرس (HPV) کا کوئی علاج نہیں ہے، ویکسین کے ذریعے اس سے بچاؤ ممکن ہے، تاہم اس وائرس سے لاحق ہونے والے صحت کے مسائل کا علاج موجود ہے، جیسا کہ تولیدی اعضا کے آس پاس مسے، سروائیکل (بچہ دانی کے سرے کی) تبدیلیاں، اور سروائیکل کینسر۔