دنیا بھر میں ویکسی نیشن یا حفاظتی ٹیکوں سے اب تک لاکھوں زندگیاں بچائی جا چکی ہیں، اس کے باوجود ہمارے خطے میں اس حوالے سے شدید نوعیت کی غلط فہمیاں پھیل چکی ہیں۔
پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے جاری پولیو مہم کے دوران پولیو ٹیموں کو متعدد مشکلات کا سامنا رہا ہے جس کی وجہ سے حکومتی سطح پر سخت اقدامات کیے گئے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پی ایچ ڈی ان پیڈز نیوٹریشن ڈاکٹر ابراہیم یوسف نے حفاظتی ٹیکوں یا ویکسنیشن کی افادیت سے ناظرین کو آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں تعلیم کی کمی ہے اور عوام کو معلومات بھی ٹھیک طرح سے فراہم نہیں کی جاتی بلکہ مختلف توجیحات پیش کرکے لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے بدگمانیاں پیدا ہوتی ہیں اور پڑھے لکھے لوگ بھی اس کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ڈاکٹر ابراہیم یوسف نے کہا کہ حکومت اس حوالے سے اچھا کام کررہی ہے پولیو ٹیم گھر گھر جاکر قطرے پلوا رہی ہے لیکن غلط فہمیوں اور افواہوں کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد بہانے کرکے بچوں کو حفاظتی ٹیکے یا ویکسین نہیں لگواتے۔
واضح رہے کہ حفاظتی ٹیکوں یا قطروں کے بارے میں شکوک و شبہات اتنے ہی پرانے ہیں جتنا کہ خود ویکسی نیشن۔
ماضی میں لوگ مذہبی وجوہات کی بنیاد پر ویکسی نیشن کو شک کی نگاہ سے دیکھتے تھے یعنی اسے ناپاک سمجھتے تھے یا پھر اسے اپنی مرضی کے خلاف گردانتے تھے۔