تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

کرونا کے خلاف ویکسین کی جنگ، چین بازی لینے کے لیے تیار

لندن: نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین کے خلاف جنگ کے لیے دنیا بھر میں ویکسینز کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، چین نے اس سلسلے میں بازی لے جانے کے لیے بھرپور تیاری کر لی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کے طبی حکام نے کرونا ویکسینز کے حوالے سے گائیڈ لائنز پر مبنی مسودہ تیار کر لیا ہے، اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین ستمبر ہی میں ویکسین متعارف کرا دے گا اور اس طرح دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا۔

ڈیلی ٹیلی گراف نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چین میں 5 قسم کی ویکسینز پر جاری کام اب انسانی آزمائش کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، امریکا کے مقابلے میں اگر چین یہ بازی لے گیا تو چینی معیشت کی بحالی کے لیے یہ ایک بڑی کامیابی ہوگی، صدر ٹرمپ کی ویکسین کی تیاری کے تیز رفتار منصوبوں کو بھی اس سے دھچکا لگے گا۔

رپورٹ میں اس امکان کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ چین تیار کردہ ویکسینز ایسی صورت میں بھی متعارف کرا سکتا ہے جب کہ یہ ابھی کلینیکل ٹرائلز کے مرحلے میں ہوں۔ چین کو وِڈ 19 کی ویکسینز اور علاج کے لیے اب تک 4 ارب یوآن خرچ کر چکا ہے، رواں ہفتے چینی وزیر اعظم لی چیانگ نے مزید خرچ کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔

خیال رہے کہ وائرولوجسٹ چن وائی کی سربراہی میں تیار ہونے والی کرونا ویکسین کے لیے چین کے ایک فوجی طبی ادارے اور نجی بائیوٹیک کمپنی کین سینو کے درمیان اشتراک ہوا ہے۔ اس ویکسین کے لیے ایک زندہ وائرس کو استعمال کیا جا رہا ہے جو ایسے جینیاتی مواد کو انسانی خلیات میں پہنچائے گا، جو وائرس کے خاتمے میں مدد دے گا، اس میں روایتی ویکسین کے برعکس زیادہ طاقت ور مدافعتی رد عمل متحرک کرنے کی صلاحیت ہے، اس ٹیکنالوجی پر ایڈز کے حوالے سے کئی عشروں سے کام ہو رہا ہے۔

دوسری طرف ماہرین نے اس خطرے کا بھی اظہار کیا ہے کہ چوں کہ وائرس کے اندر تبدیلیاں آتی رہتی ہیں، اس لیے ممکن ہے کہ تیاری کے بعد ویکسین مؤثر ہی نہ ہو، اسی طرح طویل دورانیے کی وبا میں وائرس کی اقسام بڑھنے کا خدشہ بھی رہتا ہے، جس کی انسانوں کے لیے خطرناکی کا انحصار جینیاتی تبدیلیوں پر ہوتا ہے۔

یہ معاملہ بھی سامنے آیا ہے کہ چین میں کرونا کے مریضوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے، اس لیے اس کی افادیت دیگر ممالک کے مریضوں پر دیکھنی پڑے گی۔ یاد رہے کہ چینی طبی حکام نے ستمبر تک ویکسین کی ایمرجنسی استعمال کے لیے دستیابی کی امید ظاہر کی تھی۔ چین کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے سربراہ گاؤ فو کا کہنا تھا کہ ویکسین ابتدائی طور پر طبی ورکرز کے لیے استعمال کی جائیں گی۔

Comments

- Advertisement -