الیکٹرانک یا برقی سگریٹ آج کل بطور فیشن استعمال ہونے لگا ہے، تاہم طبی ماہرین نے اس کے استعمال کی خوفناک وجوہات بیان کردی۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبولیت میں زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ نیکوٹین اپنے جسم میں اتارنے کا بھی خطرناک ذریعہ بن گیا ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اسکے نقصانات سے ابھی لوگ اس طرح آگاہ نہیں جس طرح کے سگریٹ کے استعمال سے آشنا ہو چکے ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چونکہ اس نئے شوق کے بارے میں ابھی چیزیں پوری طرح سامنے نہیں آئیں کہ یہ کس قدر نقصان دہ ہے؟
نیکوٹین کے دماغ کو نقصانات
دبئی برائین اسپتال میں مامور میڈیسن اسپیشلسٹ ڈاکٹر عظیم عبدالمحمد کا ماننا ہے کہ ” ویپنگ” یعنی برقی سگریٹ کا استعمال یا عمومی سگریٹ نوشی کا تعلق عام طور پر پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے کی حد تک سمجھا جاتا ہے، جیسا کہ کرونا کی وبا کے دنوں میں ان لوگوں کے لیے خطرات غیر معمولی ہوگئے تھے ۔ لیکن ان کے اثرات پھیپھڑوں کے علاوہ دل، دماغ اور مسوڑھوں کے لیے بھی کافی زیادہ ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ جب کوئی فرد سگریٹ کے ذریعے نکوٹین اپنے جسم میں اتارتا ہے تو بڑا اور پہلا نشانہ پھیپھڑے ہی بنتے ہیں کیونکہ سانس کے ذریعے پہلے پھہپھڑوں میں ہی منتقل ہوتی ہے۔ جبکہ برقی سگریٹ ”واپنگ” سے جڑی چکنائی میں کیمیکل اور دھاتی اثرات بھی شامل ہو جاتے ہیں۔
اس میں نکل اور ٹین سمیت کئی دیگر دھاتی ذرات منتقل ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں متعلقہ فرد کو سانس لینے میں دشواری پیش آئے یا نسبتاً زیادہ کھانسی آنے لگے ۔ علاوہ ازیں سینے میں درد ، تھکن، قے کا آنا حتی کہ بخار بھی ہو سکتا ہے۔ یہ علامات برقی سگریٹ کے بڑھتے چلے جانے والے استعمال کے سبب جلدی بھی ظاہر ہو سکتے ہیں ۔
ڈاکٹر عظیم عبدالمحمد کے مطابق نیکوٹین ایک انتہائی نشہ آور مادہ ہے جو نوجوانوں کے دماغ کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے، اس لیے بچوں، نو عمر افراد اور نوجوانوں کے لیے یہ سگریٹ سخت خطرناک چیز ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نیکوٹین کا بچوں اور نوجوانوں میں استعمال بطور خاص نقصان دہ ہے اس کے اثرات لمبی مدت والے ہو سکتے ہیں اور یہ دماغ کی پرورش کو بھی روک سکتی ہے، بیس سال سے کم عمر کے نوجوان جو ”ویپنگ ” شروع کرتے ہیں۔ بہت ممکن ہے کہ وہ جلد سگریٹ نوشی کی طرف بھی چلے جائیں۔