اشتہار

سیلاب کے بعد ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریاں

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: صوبہ سندھ میں 2022 کے سیلاب کے بعد ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے کیسز میں اضافہ ہو رہا تھا، تاہم پچھلے سال کی نسبت اس سال بہت کم کیسز سامنے آئے ہیں۔

ڈی جی ہیلتھ سندھ ڈاکٹر ارشاد میمن اور محکمہ ویکٹر بورن ڈیزیز کے مطابق سیلاب کے بعد ویکٹر بورن ڈیزیز میں چکن گونیا، ڈینگی، پیلا بخار، ملیریا وغیرہ شامل ہیں، دس ایسی ویکٹر بیماریاں ہیں جو مچھروں، مکھیوں اور دیگر ویکٹرز کے ذریعے پھیلتی ہیں۔

سال 2023 میں اب تک 4 لاکھ 27 ہزار 54 افراد کی اسکریننگ ہو چکی ہے، جن میں ڈینگی کے 960 تصدیق شدہ کیسز ہیں، یہ اسکریننگ صوبے کے 49 سرکاری رپورٹنگ سینٹرز اور نجی صحت کی سہولیات کے ذریعہ رپورٹ کی گئی ہے، پچھلے سال سیلاب اور کھڑے پانی کی وجہ سے اگست تک ڈینگی کے کیسز 16,727 تک پہنچ گئے تھے، کراچی میں ڈینگی کے ہاٹ اسپاٹ کو ضلع وار احاطہ کیا گیا ہے، جس کے لیے اینٹومولوجیکل سروے اور ویکٹر کنٹرول سرگرمیاں انجام دی گئیں۔

- Advertisement -

محکمہ ویکٹر بورن ڈیزیز نے خبردار کیا ہے کہ رواں ماہ ستمبر اور اکتوبر میں زیادہ کیسز دیکھنے میں آ سکتے ہیں، جس سے نمٹنے کے لیے زیادہ مضبوط کوششیں کی جا رہی ہیں، محکمہ صحت، محکمہ تعلیم، لوکل گورنمنٹ وغیرہ کے ساتھ ملٹی سیکریٹری اپروچ کی وجہ سے اس سال کیسز کے نتائج کہیں زیادہ تیزی سے آئے ہیں۔

ڈی جی ہیلتھ کے مطابق محکمے کے پاس ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنز کے مطابق فوری ردعمل کا پلان 2023 موجود ہے، جس کے تحت 2022 میں وبا کے آغاز سے روزانہ اور ہفتہ وار رجحانات کی نگرانی اور رپورٹ کی جا رہی ہے، ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے 2022 سے سیلاب سے متاثرہ کمیونٹیز کے کیمپوں اور صحت کی سہولیات میں ضروری ادویات کا تسلسل بھی جاری ہے۔

محکمہ ویکٹر بورن ڈیزیز کے مطابق ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے کیسز کو کم کرنے کے لیے انڈور روم اسپرے سب سے مؤثر طریقوں میں سے ایک ہے۔

Comments

اہم ترین

انور خان
انور خان
انور خان اے آر وائی نیوز کراچی کے لیے صحت، تعلیم اور شہری مسائل پر مبنی خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں