جمعہ, دسمبر 27, 2024
اشتہار

وہاڑی میں ریکوری کے دوران زیر حراست ملزمان کی تواتر سے ہلاکتیں سوالیہ نشان بن گئیں

اشتہار

حیرت انگیز

وہاڑی: ملتان ڈویژن بالخصوص ضلع وہاڑی میں ریکوری کے دوران زیر حراست ملزمان کی تواتر سے ہلاکتیں سوالیہ نشان بن گئی ہیں۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ضلع وہاڑی میں گزشتہ کئی ماہ سے تواتر کے ساتھ ریکوری کے لیے لے جائے جانے والے زیر حراست ملزمان کی ہلاکتیں سامنے آ رہی ہیں۔

مارچ، اپریل اور جون میں مجموعی طور پر ضلع وہاڑی میں 9 زیر حراست ملزمان کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا، جب کہ ملتان میں دو دن قبل ایک زیر حراست ملزم کو گولیاں ماری گئیں۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ ریکوری کے دوران فائرنگ کے تمام واقعات میں کوئی بھی حملہ آور گرفتار نہ ہو سکا، اور واردات کے بعد وہ بہ آسانی فرار ہونے میں کامیاب رہے، جب کہ تمام ملزمان موقع ہی پر ہلاک ہوئے۔

- Advertisement -

حالیہ واقعے میں وہاڑی کے علاقے تھانہ میلسی کی حدود میں ملزم عثمان کو ریکوری کے لیے لے جایا جا رہا تھا کہ پولیس حکام کے بیان کے مطابق اس کے ساتھیوں نے حملہ کر دیا، اور عثمان اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ کی زد میں آ کر ہلاک ہو گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عثمان ڈکیتی، اقدام قتل سمیت 52 مقدمات میں ریکارڈ یافتہ تھا۔

پیر 19 جون کو ضلع ملتان کے علاقے تھانہ نیو ملتان کی حدود بوعہ پور کے قریب پولیس مقابلے کا دعویٰ کیا گیا، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ملزم عاقب کو ریکوری کے لیے جایا جا رہا تھا کہ موٹر سائیکل پر سوار اس کے ساتھیوں کی فائرنگ کی زد میں آ کر عاقب ہلاک ہو گیا، ساتھی فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، ان دونوں واقعات میں پولیس کا دعویٰ تھا کہ علاقے کی ناکہ بندی کر کے فرار ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی گئی۔

پیر یکم مئی کو وہاڑی میں تھانہ تھنگی کے علاقے میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران قتل اور ڈکیتی جیسی سنگین وارداتوں میں مبینہ مطلوب ریکارڈ یافتہ بین الاضلاعی 2 ڈاکوؤں کی بھی اسی طرح ہلاکت ہوئی تھی، پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ ملزمان کو ریکوری کے لیے لے جایا جا رہا تھا کہ 159 ڈبلیو بی کے قریب ملزمان کے ساتھیوں نے حملہ کر دیا، 4 نامعلوم موٹر سائیکل سوار ساتھیوں نے ملزمان کو پولیس کی حراست سے چھڑوانے کے لیے سیدھی فائرنگ کر دی، جس سے رضوان اور قربان موقع ہی پر ہلاک ہو گئے۔ جوابی فائرنگ سے ملزمان کے ساتھی موٹر سائیکل چھوڑ کر اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے۔ ہلاک ہونے والے مبینہ ڈاکوؤں کو ایک روز قبل لڈن میں گھر میں ڈکیتی، موٹر سائیکل چھیننے اور شہری کو قتل کرنے کی تین وارداتوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

وہاڑی میں تھانہ تھنگی کی حدود میں جمعرات 27 اپریل کو ایک مبینہ پولیس مقابلہ ہوا تھا، پولیس اہل کار زیر حراست ملزم ہارون کو ریکوری کے لیے لے کر جا رہے تھے کہ ساتھیوں نے حملہ کر دیا اور ان کی فائرنگ سے ہارون مارا گیا، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ہارون 50 سے زائد قتل، اقدام قتل، اور ڈکیتیوں کے مقدمات میں مطلوب تھا۔

اتوار 9 اپریل کو وہاڑی میں دانیوال کے علاقے میں بھی نفیس نامی ایک زیر حراست ملزم اس وقت قتل ہوا جب اہل کار اسے ریکوری کے لیے لے جا رہے تھے، پولیس حکام کے بیان کے مطابق شبیر آباد کے قریب ملزم نفیس کے ساتھیوں نے پولیس پر فائرنگ کر دی، جس سے نفیس موقع ہی پر ہلاک ہو گیا، ملزم پر ایک دن قبل جی او آر چوک کے قریب ڈکیتی کی واردات کا الزام تھا۔

مارچ کے مہینے میں ہفتے کے دن 25 تاریخ کو وہاڑی کی تحصیل بورے والا میں تھانہ ساہوکا کی حدود میں بھی مبینہ پولیس مقابلے میں ایک ریکارڈ یافتہ ڈاکو مارا گیا، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ تھانہ گگو پولیس ڈاکو رمضان عرف رمضانی کھرل کو ریکوری کے لیے لے جا رہی تھی کہ چک نمبر37 کے بی کے قریب ملزم کے 3 ساتھیوں نے پولیس پر حملہ کر دیا، رمضان اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا، اور ملزمان اپنی موٹر سائیکل چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ ہلاک ملزم ضلع وہاڑی، بہاولنگر، اور پاکپتن کے مختلف سنگین مقدمات میں ملوث تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم 3 مقدمات میں اشتہاری اور ایک میں عدالتی مفرور بھی تھا۔

بدھ 22 مارچ کو بھی وہاڑی میں ساہوکا کے قریب مبینہ پولیس مقابلے میں 3 ڈاکو ہلاک ہو گئے تھے، ملزمان ڈکیتی، اور زیادتی کے مقدمات کے بین الاضلاعی ریکارڈ یافتہ تھے، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان کو ریکوری کے لیے لے جایا جا رہا تھا، کہ ساہوکا کے قریب پولیس کا ملزمان کے ساتھیوں سے سامنا ہو گیا، اور انھوں نے فائرنگ کر دی، جس سے تینوں ڈاکو موقع ہی پر ہلاک ہو گئے اور فائرنگ کے بعد ساتھی فرار ہو گئے۔

Comments

اہم ترین

رفیع اللہ میاں
رفیع اللہ میاں
رفیع اللہ میاں گزشتہ 20 برسوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں، ان دنوں اے آر وائی نیوز سے بہ طور سینئر صحافی منسلک ہیں۔

مزید خبریں