تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

وینس آنے والے سیاحوں کو کتنی فیس ادا کرنا ہوگی؟

روم : اٹلی کے شہر وینس کی انتظامیہ نے آئندہ سال سے یہاں آنے والے غیرملکیوں کے لیے داخلہ فیس کو لازمی قرار دیا ہے تاکہ یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد پر قابو پایا جاسکے۔

اٹلی کے ٹورازم کراؤن میں واقع وینس جانے والے سیاحوں کو جنوری 2024 سے 5 یورو (ڈالر5.35)داخلہ فیس ادا کرنا ہوگی، سٹی کونسل کے اس اقدام کا مقصد ملک میں سیاحت کے نظام کو منظم کرنا ہے۔

نہروں کے شہر وینس میں سیاحوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنا بہترین طرز عمل دکھائیں گے۔ برسوں سے یہ شمالی اطالوی شہر بڑے پیمانے پر سیاحت کے منفی پہلوؤں سے نبردآزما ہے اور اسی حوالے سے اس موسم گرما میں تعطیلات گزارنے والوں کے لیے سخت قوانین نافذ کیے جا رہے ہیں۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیس آزمائشی بنیادوں پر اگلے سال 30 دنوں کے لیے لاگو کی جائے گی، 14 سال سے زیادہ عمر کے تمام زائرین اسے ادا کرنے کے پابند ہوں گے۔

اٹلی

وینس کے سیاحتی کونسلر سیمون وینٹورینی نے کہا کہ یہ کام پیسہ کمانے کے مقصد کے تحت نہیں کیا جارہا بلکہ یہ فیس صرف اسکیم کے انتظامات کی لاگت کو پورا کرنے کیلئے ہے۔

شہری حکومت کا مقصد وینس میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد کو بھی محدود کرنا ہے۔ 2019 میں وینس میں 5.5 ملین سیاح آئے جو شہر کی آبادی سے 100 گنا زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ یہ منصوبہ پہلے 2019 میں پیش کیا گیا تھا جسے کوویڈ19 کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا، جس نے سیاحوں کو اٹلی سے دور کر رکھا تھا اور اس کی کچھ تکنیکی وجوہات بھی تھیں۔

وینس

رواں سال جولائی میں یونیسکو کے ماہرین نے سفارش کی تھی کہ وینس اور اس کی جھیل کو خطرے کے پیش نظر عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کیا جائے اور یہ دعویٰ کیا کہ اٹلی اس شہر کو موسمیاتی تبدیلیوں اور بڑے پیمانے پر سیاحت کے اثرات سے بچانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کررہا ہے۔

Comments

- Advertisement -