پشاور : مردان یونیورسٹی میں مشعال خان کے قتل سے پہلے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی، جس میں مشتعل افراد مشعال کو تلاش کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں مشعال کہیں بھی ملے اسے قتل کردیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق عبدالولی خان مردان یونیورسٹی میں مشعال کے بہیمانہ قتل سے پہلے کی ایک اور ویڈیو سامنے آگئی، ویڈیو میں مشتعل ہجوم کمیٹی روم کے باہر مشال کے ساتھی عبداللہ پر تشدد کے بعد مشعال کو ڈھونڈ رہا ہے اور کہہ رہے ہیں اس کو پولیس کے حوالے کریں گے تو ہم جیل بھی جاکے اسے ماریں گے۔ یہ بھی کہا گیا مشعال مسجد میں بھی ملے تو ما ردو۔
فوٹیج میں پولیس اہلکار بھی نظرآئے، جنہوں نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ ویڈیو میں موجود ہجوم شدید اشتعال میں کہتا دکھا ئی دے رہا ہے کہ مشال کہیں بھی ملے اسے قتل کردیا جائے۔
مزید پڑھیں : مشعال کے قتل کے بعد مشتعل ہجوم کی گاڑیوں کی تلاشی
اس سے قبل بھی مردان کی عبدالولی یونیورسٹی کے طالب علم مشعال خان کے قتل سے متعلق ایک اور ویڈیو منظر عام پر آئی تھی ، جس میں قتل کے بعد مشتعل ہجوم پولیس کی موجودگی میں مشعال کی لاش ڈھونڈنے کے لیے گاڑیوں کی تلاشی لے رہے ہیں۔
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یونیورسٹی کے مرکزی دروازے پر مشتعل ہجوم باہر جانے والی گاڑیوں میں مشعال کی لا ش تلاش کر رہا ہے، گیٹ پر راستے روکے کھڑے افراد کو گاڑیوں کے دروازے اور ڈگی کھولتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق مشتعل طلبہ لاش کو جلانا چاہتے تھا۔
یاد رہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔