سوشل میڈیا کے دور میں لوگ عبادات کی تشہیر کرتے ہیں نماز کی ویڈیو بنانا اور براہ راست نشر کرنے سے متعلق سعودی مفتی اعظم کا فتوی آ گیا ہے۔
سوشل میڈیا کے پھیلاؤ نے عبادات کو بھی متاثر کرنا شروع کردیا ہے اور اب لوگ اپنی عبادات بالخصوص حج وعمرہ، حرمین شریفین میں نماز کی ادائیگی کی ویڈیوز بناتے اور شیئر کرتے بلکہ اب تو لائیو سوشل میڈیا پر نشر بھی کیا جاتا ہے۔
اس حوالے سے وزارت اسلامی امور، دعوت و رہنمائی کی طرف سے سوشل میڈیا کے ذریعے نماز اور لیکچر کی فلم بندی اور نشریات کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا جس پر کچھ حلقوں کی جانب سے سوالات کیے گئے۔ اب سعودی عرب کے مفتی اعظم کی جانب سے اس حوالے سے دیا گیا فتویٰ سامنے آ گیا ہے۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق مفتی اعظم اور سینئر علما کونسل کے چیئرمین شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے اس کو سنگین مسئلہ قرار دیا ہے۔
مفتی اعظم نے جاری کردہ فتویٰ میں کہا ہے کہ مساجد میں نماز، خطبات اور لیکچرز کی تصویر کشی کے ساتھ ساتھ نماز یا عبادات جیسے عبادات کی تصویر کشی کرنے کے احکام ہیں جو تصویر کھینچنے کی نیت اور مقصد کے مطابق مختلف ہیں۔
انہوں نے یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کیا: مَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ وَمَنْ يُرَائِي يُرَائِي اللَّهُ بِهِ۔ یعنی ’’جو شخص شہرت کی خاطر کوئی عمل کرتا ہے تو (روز قیامت) اللہ اس شخص کو (لوگوں کے سامنے) ذلیل فرمائے گا۔ اور جو دکھلاوا کرتا ہے تو اللہ اسے (لوگوں کو) دکھلا دے گا (کہ یہ شخص ریا کار ہے) ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اخلاص اہم ہے اور یہ وہی چیز ہے جو صالحین کو تکلیف دیتی ہے۔ کیونکہ جو شخص جانتا ہے کہ ہر وہ عمل جس سے خدا کے رضا کی امید نہ ہو اسے کرنے والے کی طرف سے رد کر دیا جائے گا۔ قیامت کے دن اپنے آپ کو مفلس پانے سے پہلے ہی غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔
مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے ائمہ اور مبلغین سے اپیل کی ہے کہ وہ اخلاص پر گہری نظر رکھیں اور منافقت اور شکوک و شبہات والی اشیا سے پرہیز کریں۔ ان مشکوک اشیا میں سوشل میڈیا چینلز اور مساجد کی ویب سائٹس کے ذریعے اپنی نمازوں اور لیکچرز کو نشر کرنا اور ان کی فلم بندی کرنا شامل ہے۔