رحیم یار خان کی فاطمہ نسیم نے کم عمری میں روایتی آرٹ کو اسلامی طرز میں ڈھالا اور دیکھنے والوں پر سحر طاری کر دیا۔
ویڈیو رپورٹ: بلال حبیب
فن خطاطی کی کئی اصناف ہیں۔ ان میں ہی ایک کیلی گرافی بھی ہے۔ اس فن میں پنجاب کے ایک چھوٹے سے شہر کی ہونہار فاطمہ نسیم نے کم عمری میں روایتی آرٹ کو اسلامی طرز میں ایسا ڈھالا کہ ان کے فن پاروں نے دیکھنے والوں پر سحر طاری کر دیا۔
فاطمہ نسیم کے یہ فن پارے تخلیق کرکے نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پذیرائی حاصل کر چکی ہیں۔
اس حوالے سے فاطمہ کا کہنا ہے کہ کیلی گرافی کا انہیں بچپن سے شوق تھا اور لڑکپن سے کیلی گرافی شروع کی۔ آج جو مقام ہے، اس کو پانے کے لیے بہت مشکلات دیکھیں، گھر سے ڈانٹ بھی کھائی لیکن کام کو اپنی طاقت بنا کر خود کو منوایا۔
فاطمہ نے اب رحیم یار خان میں اپنا ادارہ بنا لیا ہے، جہاں وہ نوجوان لڑکیوں کو کیلی گرافی سکھانے کے ساتھ باعزت روزگار کا ذریعہ بھی فراہم کرتی ہیں۔
خطاط کی والدہ نے کہا کہ فاطمہ بچپن میں بہت شرارتی تھی۔ اسکول سے آ کر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے دیواروں پر پینٹگ کرتی تھی۔ اس بات پر کئی بار مجھ سے ڈانٹ اور مار بھی کھائی، مگر اس کے شوق میں کمی نہ آئی۔ اس نے اپنی محنت اور دلجمعی سے اپنا نام روشن کیا اور دنیا بھر میں نام بنایا۔
رحیم یار خان جیسے چھوٹے سے شہر میں فاطمہ نسیم اپنے محدود وسائل میں کیلی گرافی کا آرٹ جاری رکھے ہوئے ہیں اگر انہیں حکومت کی سرپرستی مل جائے تو یہ عالمی سطح پر ملک کا نام مزید روشن کر سکتی ہیں۔