پاکستان میں شرح خواندگی 60.65 فیصد لیکن اس کا ایک گاؤں ایسا بھی ہے جس کا ہر فرد تعلیم یافتہ اور 100 سے زائد پی ایچ ڈی اور ڈاکٹرز ہیں۔
پاکستان میں تعلیم کی صورتحال متاثر کن نہیں ہے اور اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق پاکستان میں شرح خواندگی 60.65 فیصد ہو گئی ہے۔ یہ شرح اس لیے بھی تشویشناک ہے کہ ایک سال قبل 24-2023 کے اقتصادی سروے میں ملک میں شرح خواندگی 62.8 فیصد تھی۔
تاہم پاکستان میں ہی ایک ایسا گاؤں بھی ہے جو خوبصورتی میں تو اپنی مثال آپ ہے ہی، لیکن وہ ملک کا واحد گاؤں بھی ہے جہاں شرح خواندگی تقریباً 100 فیصد ہے۔
یہ بے مثال گاؤں شمالی پنجاب کی آخری یونین کونسل ڈیویا میں ہے۔ جہاں اس گاؤں کا قدرتی حسن میں کوئی ثانی نہیں، وہیں اس گاؤں کے رہائشیوں کی کہانی بھی باکمال ہے جہاں جہالت ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتی۔
خوبصورتی سے مالا مال اس چھوٹے سے گاؤں میں 100 کے قریب پی ایچ ڈی اور ڈاکٹرز ہیں جب کہ ماسٹرز ڈگری ہولڈرز کی تعداد تو سینکڑوں میں ہے۔ پورے پاکستان میں اتنے چھوٹے سے خطے میں اتنے پی ایچ ڈی کہیں اور نہیں ہوں گے۔
اس گاؤں کے پرانے باسی بتاتے ہیں کہ اوشیا اور یوسی ڈیویا میں 1876 میں اسکول قائم ہوا تھا۔ یہاں کے لوگ تعلیم سے محبت کرتے ہیں، اسی لیے یہاں کا ایجوکیشن ریٹ تقریباً 100 فیصد ہے۔
ایک اور بزرگ دیہاتی نے ماضی کی یادتیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ 25، 26 سال قبل مشہور ادیب، دانشور، اداکار مستنصر حسین تارڑ یہاں آئے تھے اور انہیں یہ جگہ اتنی پسند آئی کہ اس کو منی سوئٹزر لینڈ قرار دیا تھا۔
جہاں یہ گاؤں خوبصورت ہے، وہیں اس گاؤں کے بلند ترین مقام سے آزاد کشمیر، بابو سرٹاپ اور دیگر مقامات کا دور سے دلفریب نظارہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، پہلے ڈی جی آئی ایس آئی اور نیول چیف سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات کا تعلق بھی اسی گاؤں سے ہے۔
اس گاؤں میں انواع واقسام کے دو درجن سے زائد پھل بھی کاشت کیے جاتے ہیں جب کہ گاؤں کے لوگ جدید سہولتوں سے مستفید ہوتے ہوئے ٹنل جیسی زرعی ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔
یہاں کے لوگوں کا رہن سہن نفیس خوبصورت اور ہر گھر بڑی خوبصورتی سے بنایا گیا ہے۔ مرکزی جامع مسجد بھی خوبصورتی کا اعلیٰ نمونہ ہے، جو گنجائش کے لحاظ سے پنڈی ڈویژن کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ یہاں گاؤں والوں کی جانب سے باقاعدہ لنگر کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔
پورے ملک میں شاید کوئی ایک بھی یونین کونسل ایسی نہیں ہوگی جو ہمہ جہت اتنی ساری خوبیوں اور خصوصیات اپنے اندر رکھتی ہو۔ یہاں کا طرز زندگی، نفاست، انتظامی امور اور فلاحی کام بتاتے ہیں کہ یہاں کے رہنے والے کتنے مہذب اور اپنی مٹی سے جُڑے ہوئے ہیں۔