ہمت اور حوصلہ ہر ناممکن کو ممکن کر دکھاتا ہے جیسا کہ دل کے مریض اس نوجوان نے سانس کے ذریعہ عالمی ریکارڈ قائم کیا۔
پختہ یقین اور عزم جواں ہو تو ارادوں کی تکمیل میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہوتی۔ یہ ثابت کیا ہے اردن کے ایک نوجوان نے، جس نے دل کی تکلیف کے باوجود پانی کی بوتل کے اندر زور دار سانس لے کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کر لیا۔
عرب میڈیا کے مطابق 25 سالہ یاسر الزیاد نے دل کی تکلیف کے باوجود اپنے منہ سے ہوا بھر کر پانی کی ربڑ کی بوتل کو ریکارڈ وقت میں پھاڑ کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔
یاسر نے ڈیڑھ سال کی تربیت اور سخت مشقتوں کے بعد 4.96 سیکنڈ میں ربڑ کی بوتل کے اندر زور دار سانس لے کر اس کو پھاڑ ڈالا۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ روسی شہری کے پاس تھا، جس نے 6.5 سیکنڈز میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔
عرب میڈیا سے گفتگو میں اردنی نوجوان نے بتایا کہ اس نے اپنے والد کے ساتھ اپنے گھر کی تعمیر کے لیے کنکریٹ اٹھانے سے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ ساتھ ہی اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ مارشل آرٹ کے لیجنڈ بروس لی کا دو انگلیوں پر 200 پش اپس کا گنیز ورلڈ ریکارڈ توڑنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
یاسر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ مافوق الفطرت صلاحیتوں کے مالک ہیں جو انہوں نے عزم اور تربیت کے ذریعے پیدا کی ہیں اور وہ بروس لی کا یہ ریکارڈ ضرور توڑیں گے۔
اس نے کہا کہ میں نے چھوٹی عمر میں ہی دریافت کرلیا تھا کہ میرے پاس منفرد جسمانی طاقت ہے، جو اوسط شخص کی صلاحیتوں سے زیادہ ہے۔ اس کے بعد میں باڈی بلڈنگ کی دنیا میں داخل ہوا اور وہ وزن اٹھانا شروع کیا جسے اس کی عمر کے لوگ اٹھا نہیں سکتے تھے۔ بڑی محنت کے نتیجے میں میرے دل میں انجری ہوگئی۔ اس صورت حال نے مجھے ڈپریشن میں دھکیل دیا۔
نوجوان نے کہا کہ بیماری میں حوصلہ ہارنے کے بجائے اس کو چیلنج سمجھتے ہوئے اپنی توانائی کو سویڈش مشقوں، برداشت کی مشقوں اور جسمانی طاقت کی طرف موڑ دیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خطرناک چیلنجز کا سامنا کرنا شروع کیا۔
واضح رہے یاسر 500 کلوگرام وزن اٹھانے کے قابل بھی ہے۔ وہ دل کے پٹھوں اور قوت برداشت کو مضبوط کرنے کے لیے خصوصی تربیتی تکنیکوں کے ساتھ روزانہ 7 اور 8 گھنٹے تک ورزش کرتا ہے۔ خاص طور پر سانس روکتے ہوئے دو گھنٹے تک چلنے اور 20 منٹ تک منہ پانی میں رکھنے کی مشق بھی کرتا ہے۔