تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

پاکستان کا وہ گاؤں جو اپنی تہذیب و تمدن سے دنیا کیلئے رول ماڈل بن سکتا ہے

پاکستان کا چھوٹا سا گاؤں رسول پور دنیا کے لیے تہذیب و تمدن کا رول ماڈل بن سکتا ہے جس کی ایک بڑی وجہ گاؤں میں 100 فیصد خواندگی اور جرائم کی شرح صفر ہے۔

پاکستان میں اکثر خواندگی، جرائم سے نجات اور دیگر معاملات میں مغربی ممالک کی مثال دیتے ہیں لیکن ان معاشروں میں بہت ایسی برائیاں موجود ہیں جو کوئی بھی مہذب معاشرہ اپنانے کا خواہاں نہیں ہیں لیکن پاکستان میں ایک چھوٹا سا گاؤں ایسا ہے جو دنیا کے رول ماڈل بن سکتا ہے۔

یقیناً ہمارے قارئین نے اس گاؤں سے متعلق نہیں سنا ہوگا، ہم بات کررہے ہیں شمال مغربی پنجاب میں واقع گاؤں رسول پور کی جہاں تعلیم کی شرح 100 فیصد اور جرائم کی شرح صفر ہے جب کہ پورا گاؤں نان اسموکنگ زون ہے۔

گاؤں کی خوشحالی اور 100 فیصد خواندگی سے متعلق رسول پور گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول کے پرنسپل مہتاب جہاں نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ان کا تبادلہ دو برس قبل ہی رسول پور ہوا ہے اور جب وہ یہاں آئے تو یہاں نظم و ضبط دیکھ کر حیران رہ گئے کہ سڑک پر کوئی کچرا نہیں دراصل یہاں کے لوگ سڑکوں، گلیوں اور چوراہوں پر کچرا پھینکتے ہی نہیں ہیں۔

مہتاب جہاں نے بتایا کہ یہ گاؤں 3 ہزار کے قریب نفوس پر مشتمل ہے اور زیادہ تر آبادی احمدانی بلوچوں کی ہے جو 1933 اور 1934 میں یہاں آکر آباد ہوئے تھے اور اس وقت آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں تھا اسی لیے انہوں نے تعلیم کو ہی زندگی گزارنے کا ذریعہ بنالیا۔

اس گاؤں میں 2 ہائی اسکول اور ایک پرائمری اسکول ہے، ہائی اسکول میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد طالبعلم قریب واقع جام پوپر شہر کے کالج کا رخ کرتے ہیں، جو گاؤں سے 5 سے 6 میل دور ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس گاؤں میں اقوام متحدہ کے تعلیمی معیار پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا کہ بس اپنا نام لکھنا جانتا ہو بلکہ یہاں اگر کوئی بچہ ہائی اسکول کی تعلیم مکمل نہیں کرتا تو یہاں کے بزرگ اسے معاشرے کا حصّہ ہی نہیں سمجھتے۔

پاکستان سوشل اینڈ لیونگ اسٹینڈرڈز سروے کے مطابق ملک میں 2019-20 میں شرح خواندگی 60 فیصد تھی لیکن اس گاؤں میں 100 فیصد خواندگی ہے، یہاں تمام خواتین پڑھی لکھی ہیں یہی وہ بنیادی وجہ ہے کہ تمام بچے جیسے ہی 4 سے 5 سال کے ہوتے ہیں، وہ تعلیم شروع کردیتے ہیں۔

گاؤں میں ایک رسول پور ڈیولپمنٹ سوسائٹی کام کرتی ہے جو ایسے افراد کے لیے عطیات جمع کرتی ہے جو تعلیم کا خرچہ اٹھانے کی سکت نہیں رکھتے، معاشرے کی جانب سے یہ بھی یقینی بنایا جاتا ہے کہ کوئی بھی اسکول چھوڑ کر نہ جائے۔

اسکول پرنسپ نے ترک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ یہاں تمام افراد تعلیم یافتہ ہیں جس کی وجہ سے گزشتہ 100 برس کے دوران یہاں کوئی جرم نہیں ہوا یہاں کے پولیس اسٹیشن میں ایک صدی کے دوران کوئی کیس رجسٹرڈ نہیں ہوا جو ثابت کرتا ہے کہ یہاں کے لوگوں ہر ایک کے حقوق کے حوالے سے کتنے ذمہ دار ہیں۔

اس گاؤں میں امن و امان اور نظم و ضبط کی بڑی وجہ لوگوں کے رویے ہیں جو کبھی بھی اپنی حد سے باہر نکلنے کی کوشش نہیں کرتے۔

Comments

- Advertisement -