مہنگائی کے اس دور میں ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ کرایے کے گھر سے جان چھڑاکر اپنے گھر میں منتقل ہوجائیں لیکن ایسا کرنا ہر کسی کے بس میں نہیں ہوتا۔
ایسی ہی ایک خبر بھارت سے سامنے آئی ہے جہاں ایک جوڑا مشترکہ طور پر ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے کماتا ہے لیکن پھر بھی اس کے لیے اپنا گھر بنانا خواب بن گیا ہے۔
چنئی میں مقیم اس جوڑے کے پڑوسی نے شہروں میں جائیداد کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی تلخ حقیقت بیان کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق میاں اور بیوی فزیو تھراپسٹ ہیں اور اپنے کلینک میں ہر 30 منٹ کے سیشن کے لیے پانچ سو روپے وصول کرتے ہیں جبکہ شوہر اس کے علاوہ بھی کام کرتے ہیں جبکہ اہلیہ نے دو بچوں کی دیکھ بھال کے ساتھ چند گھنٹے کلینک میں بھی ہوتی ہیں۔
پوسٹ میں متھوکرشنن نے بتایا کہ میرے علاقے میں ایک کامیاب فزیو تھراپسٹ جوڑا ہے جس کا اپنا کلینک ہے اور ان کی عمر تیس سال کے لگ بھگ ہوگی، وہ 30 منٹ کے پانچ سو روپے وصول کرتے ہیں۔
متھو کرشنن نے وضاحت کی کہ ان کا کلینک، جو بجلی اور پراپرٹی ٹیکس کی مد میں خرچ کرتا ہے اس کی وجہ سے ان کے مالی بوجھ میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک کلینک ہونے کے ناطے بجلی کے چارجز سے لے کر پراپرٹی ٹیکس تک ہر چیز کو کمرشل نرخوں پر ادا کرنا پڑتا ہے جو کہ زیادہ ہے۔
پوسٹ کے مطابق ہر ماہ ڈیڑھ لاکھ روپے کمانے کے باوجود وہ اپنے تمام اخراجات کو پورا کرنے اور بچت کے باوجود اب بھی اپنے گھر کے مالک ہونے کے خواب کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔
سوشل میڈیا پر کرشنن کی پوسٹ پر صارفین کی جانب سے رائے کا اظہار بھی کیا جارہا ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے، خاص طور پر میٹرو شہروں میں جہاں زندگی کی قیمت بمقابلہ آمدنی کا فرق بڑھتا چلا جارہا ہے اور یوں لگتا ہے کہ چاہے آپ کتنی بھی محنت کیوں نہ کرلیں اپنے گھر کا مالک ہونا ایک خواب ہی ہے۔