پڑوسی ملک بھارت کے ایک مشہور ریسٹوریٹ میں پیروں سے آلو کچل کر سموسے بنانے کی کراہت انگیز وائرل ویڈیو نے تہلکہ مچا دیا ہے۔
سموسہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بھارت کے لوگوں کی بھی من پسند خوراک ہے جو مختلف اجزا سے تیار کیا جاتا ہے لیکن سب سے مشہور آلو سے بھرا ہوا سموسہ ہے لیکن بھارت میں آلو والے سموسے کیسے گندے اور غیر صحتمند انداز سے تیار کیے جاتے ہیں اس کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے جس کو دیکھ کر عوام میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔
یہ مبینہ ویڈیو ریاست مدھیہ پردیش کے پنا ضلع کے اجے گڑھ علاقے کے مشہور چٹوری چتکارہ ریستوران کی ہے جہاں ایک ملازم کو سموسوں میں بھرنے والے آلوؤں کو پیروں سے کچلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان آلوؤں کو بعد میں سموسوں میں بھر کر عوام کو کھانے کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ریاست کا فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ حرکت میں آیا اور حکام کو ہوٹل سے کھانے پینے کی اشیا کے نمونے لینے کے ساتھ ساتھ آلو پر مشتمل کھانے والے کی طرف سے تیار کردہ تمام تلف کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
پنا ضلع فوڈ انسپکٹر راجیش کمار رائے نے کہا کہ محکمہ نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے اور سخت کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب مذکورہ دکان کے مالک نے کھانوں کی تیاری میں حفظان صحت کے اصولوں کی پاسداری سے متعلق کوئی بھی وضاحت فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
पन्ना जिले के अजयगढ़ में ‘चटोरी चटकार दुकान’ में कर्मचारी द्वारा पैर से आलू धोने का वीडियो वायरल होने के बाद सरकारी महकमे भी हरकत में आ गए हैं। सोशल मीडिया पर वीडियो और तस्वीरें वायरल होने के बाद हरकत में आई और फूड विभाग ने छापा मारकर सैंपल जांच के लिए भेजे हैं। pic.twitter.com/KMcce0NIjv
— Rakesh kumar patel (@NanheRakesh) January 8, 2024
بھارتی میڈیا کے مطابق چٹوری چتکارہ اجے گڑھ میں ایک مشہور کھانے کا ریسٹورینٹ ہے اور اس کے آس پاس کے علاقوں کے گاہک دن بھر دکان کے مشہور سموسوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے قطار میں کھڑے رہتے ہیں۔ انہیں بہت کم معلوم تھا کہ دنیا میں ان کی صحت یا حفظان صحت کی پرواہ کیے بغیر ان کا پسندیدہ ناشتہ کیسے تیار کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال نومبر میں اتر پردیش کے ہاپوڑ ضلع میں ایک شخص اور اس کی نوعمر بیٹی اس وقت بیمار ہو گئے تھے جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ جو سموسہ وہ کھا رہے ہیں اس میں ایک مردہ چھپکلی موجود ہے۔