انٹرنیٹ پر ان دنوں ایک ویڈیو شیئر ہورہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ساؤتھ پول میں پینگوئنز پرندوں کی طرح اڑ رہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ویبو پر 9 اپریل 2020 کو شیئر ہونے والی ویڈیو دراصل 2008 کی ہے جسے دوبارہ شیئر کیا گیا اور اُسے اب تک 15 ہزار سے زائد صارفین دیکھ چکے ہیں۔
ویڈیو ریکارڈ کرنے والا شخص یہ بھی کہہ رہا تھا کہ اُس نے ایک ایسی کالونی دریافت کی جہاں پینگوئنز اڑتے ہیں۔
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ویڈیو پر چینی زبان میں واٹر مارک ہے جس کا اگر اردو میں ترجمہ کیا جائے تو یہ بنتا ہے ’ساؤتھ پول میں ایسے حیران کُن پینگوئنز ہیں جو باآسانی پرواز کرسکتے ہیں‘۔
ویبو کے علاوہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بھی یہ ویڈیو اسی دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی کہ اڑنے والے پینگوئنز سامنے آگئے ہیں جو صرف ساؤتھ پول میں بستے ہیں‘۔
انٹرنیٹ پر شیئر ہونے والی ویڈیو کی حقیقت اب سامنے آئی جس کے بعد پینگوئنز کے اڑنے کا دعویٰ غلط ثابت ہوا کیونکہ یہ ویڈیو برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے 2008 میں کمپیوٹر کی مدد سے یکم اپریل کو اپریل فول کی غرض سے بنائی تھی۔
اس کلپ کو ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب پر بی بی سی نے یکم اپریل 2008 کو شیئر کیا گیا جسے ’اڑنے والے پینگوئنز، پینگوئنز کا عالمی دن‘ کا عنوان دیا گیا تھا۔
بعد ازاں بی بی سی نے اسی ویڈیو کو ’پینگوئنز اپریل فول‘ کے عنوان سے بھی شیئر کیا۔