انٹرنیٹ پرائیویسی کمپنی پروٹون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ سینسر شپ اور معلومات تک رسائی میں حائل رکاوٹ کے باعث پاکستان میں ”وی پی این“ کی طلب 6000 فیصد بڑھ گئی ہے۔
پاکستان میں گزشتہ ایک ماہ سے ایکس (ٹوئٹر) کی سروس کو بندش کا سامنا ہے جبکہ 21 فروری کو سندھ ہائیکورٹ ملک میں انٹر نیٹ سروس بندش کیخلاف درخواستوں پر ٹوئٹر سمیت دیگر ایپس کو بحال کرنے کا حکم بھی دیا جاچکا ہے۔
پروٹون کے مطابق ”وی پی این“ انٹرنیٹ سنسر شپ کو ختم کرنے اور معلومات تک آزادانہ رسائی کے لیے ہے، رواں برس نصف دنیا میں انتخابات ہوں گے اور ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک سروسز تک وسیع رسائی فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔
پروٹون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 6 ہزار فیصد، نیپال میں 4 ہزار 700 فیصد، گیبون میں 25 ہزار فیصد اور سینیگال میں ایک لاکھ فیصد وی پی این کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے، گزشتہ 12 ماہ کے دوران متعدد ممالک میں ”وی پی این“ کی طلب بہت زیادہ بڑھ گئی۔
کمپنی کے مطابق وینزویلا، جنوبی سوڈان، سری لنکا اور ترکی ان ممالک میں شامل تھے جہاں کمپنی ”وی پی این“ کی مفت سرور فراہم کرے گی۔”وی پی این“ سروس کی مانگ کو ٹریک کرنا حکومتی کریک ڈاؤن کا پتا لگانے کا ایک ذریعہ ہے۔
پروٹون کے سربراہ اینڈی ین کے مطابق 2024 دنیا بھر میں جمہوریت کے لیے ایک زلزلہ کا سال ثابت ہو گا، انتخابات منعقد کرنے والے بہت سے ممالک میں آزادانہ تقریر اور آزاد انتخابی عمل کے لیے قابل اعتراض اقدامات سامنے آرہے ہیں۔
پب جی کے بعد وی پی این بند ہوگیا؟ پی ٹی اے کی وضاحت
یاد رہے کہ وی پی این ایک ایسا سافٹ ویئر ہے جس کے ذریعے بند کی گئی ویب سائٹس تک رسائی ممکن ہو جاتی ہے۔