پیر, نومبر 18, 2024
اشتہار

حکومتی نمائندے وی پی این کی بندش پر برہم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کی بندش کے معاملے پر حکومتی نمائندے برہم ہوگئے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پلوشہ خان کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی آئی ٹی کا اجلاس ہوا جس میں قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سیکریٹری داخلہ کو طلب کرلیا۔

’وی پی این کو حرام کہنے پر جگ ہنسائی ہورہی ہے‘

کمیٹی چیئرپرسن بلوشہ خان نے کہا کہ تیسری مرتبہ اجلاس میں وزیرمملکت آئی ٹی نہیں آئیں، انٹرنیٹ کی بندش سے ملک میں ارتعاش  پھیلا ہوا ہے، ہمارے نوجوان پریشان ہیں جو انٹرنیٹ کے ذریعے روزگار کماتے ہیں، وی پی این کو حرام کہنے پر جگ ہنسائی ہورہی ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد:لوگ کہتے ہیں یوتھ کو سڑکوں پر آجانا چاہیے، اس کے پیچھے کیا چیز ہے یہ ایک الگ بحث ہے،  جب جواب مانگا جائے تو آئی ٹی منسٹری سے جواب آتا ہے مصروف ہیں، اس صورت حال پر وزیراعظم  شہباز شریف کو خط لکھیں گے۔

سینیٹر پلوشہ خان کا کہنا ہے کہ وزارت آئی ٹی کی کارکردگی پر بات کریں اور وزیراعظم کو بتائیں۔

’وی پی این اسلامی سے غیر اسلامی کیسے ہوگیا؟‘

ممبر لیگل آئی ٹی منسٹری کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ بند کیا ہوا ہے، مجھے پتہ تو چلے میرے صوبے کے لوگوں کے کیا شوق ہیں، وی پی این پیکا قانون کے دائرے میں نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ ایک غلط کام ہوا ہے تو وزارت آئی ٹی نے کیوں نہیں بتایا، آپ کا کام تھا بتاتے کہ پیکا میں نہیں آتا ہے۔

کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ وی پی این اسلامی سے غیر اسلامی کیسے ہوگیا ہے۔

‘جو وی پی این رجسٹرڈ ہوا اس کا نیٹ بند نہیں ہوتا’

چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ دو سال سے وی پی این پر کام کررہے ہیں، جو وی پی این رجسٹرڈ ہوا اس کا نیٹ بند نہیں ہوتا، اب تک 25 ہزار لوگوں نے وی پی این رجسٹرڈ کروالیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ انڈسٹری کے بزنس کو کیسے بچایا جائے۔

’وی پی این کی بندش کے پیچھے ایکس ہے‘

سینیٹر محمد ہمایوں کا کہنا تھا کہ وی پی این کی بندش کے پیچھے ایکس ہے، ایکس کو بند کرنے کے پیچھے پوری آئی ٹی انڈسٹری کو بٹھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ 25 لاکھ لوگوں کا روزگار  بٹھا رہے ہیں، رجسٹرڈ وی پی این کی پرائیویسی میں مداخلت نہیں کرسکتے، انٹرنیٹ بند ہونے پر رجسٹرڈ وی پی این والے کا انٹریٹ بند نہیں ہوگا۔

’وی پی این سوشل میڈیا میں نہیں آتا، قانون کے مطابق سوشل میڈیا پر پابندی لگاسکتے ہیں‘

سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ پیکا قانون کا اطلاق سوشل میڈیا پر ہوتا ہے وی پی این اس میں نہیں آتا، قانون کہتا ہے کہ سوشل میڈیا پر پابندی لگاسکتے ہیں اس کے علاوہ قانون پابندی کا نہیں کہتا۔

انہوں نے کہا کہ ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا پر زیادہ گند آرہا ہے وہ بڑا مسئلہ ہے اس کو پہلے بلاک کرنا چاہیے تھا۔

وی پی این کیا ہے ؟

وی پی این ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک کا مخفف ہے اوریہ ایک ایسے نیٹ ورک کا نام ہے جو صارفین کو پوشیدہ طور پر براؤزنگ کی اجازت دیتا ہے۔

ایسے تمام ممالک جہاں پر انٹرنیٹ صارفین کی سوشل میڈیا سائٹس تک رسائی ممکن نہیں ہوتی وہاں پر وی پی این کی مدد سے صارفین اپنا مقام تبدیل کرکے ان سوشل میڈیا سائٹس کو استعمال کرسکتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

علیم ملک
علیم ملک
علیم ملک پاور ڈویژن، آبی وسائل، وزارت تجارت اور کاروبار سے متعلق دیگر امور کے لیے اے آر وائی نیوز کے نمائندے ہیں

مزید خبریں