تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

مردہ خور جانوروں کی ضیافت کے لیے ریسٹورنٹ کی ویڈیو دیکھیں

کٹھمنڈو: نیپال میں مردہ خور جانور گِدھوں کی ضیافت کے لیے کئی ریسٹورنٹ کھل گئے ہیں۔

نیپال میں دنیا کی نایاب گِدھ جاتی کے تحفظ کی کوششیں کی جا رہی ہیں، ایک طرف سرکار کی طرف سے مال مویشیوں کو دی جانے والی ایک قسم کی دوا ڈائیکلوفینک پر پابندی لگائی تو دوسری طرف رضاکارانہ طور پر مقامی افراد نے گِدھوں کی ضیافت کے لیے ریسٹورنٹ کھول دیے ہیں۔

گِدھ جاتی کے تحفظ کے لیے نیپال کا پہلا ریسٹورنٹ ایک کاروباری شخصیت دھان بہادر چوہدری نے ایک این جی او کے تعاون سے چھوٹے سے گاؤں پیتھاؤلی میں 2010 میں کھولا تھا، پیتھاؤلی کا گاؤں چٹوان نیشنل پارک کے باہر واقع ہے۔

دوسرا ریسٹورنٹ پوکھارا میں 2014 میں قائم کیا گیا تھا، یعنی پیتھاؤلی گاؤں کے ریسٹورنٹ کے چار سال بعد، پوکھارا کا قصبہ گاہا چوک وادی میں میں واقع ہے، یہ وادی کوہِ ہمالیہ کی ترائیوں پھیلی ہوئی ہے۔

اس علاقے میں اس پہاڑی ملک کی ان 7 برادریوں میں سے ایک آباد ہے، جنھوں نے پہاڑی جنگلوں میں بسنے والی گِدھوں کے لیے خصوصی ریسٹورنٹس قائم کر رکھے ہیں۔

ریسٹورنٹس کھلنے کی وجہ سے اس بلند و بالا پہاڑیوں میں گھرے ملک میں گِدھ کی کم ہوتی نسل میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ریسٹورنٹ کا کھانا

ریسٹورنٹ قائم کرنے والے دھان بہادر چوہدری کہتے ہیں کہ اس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ یہاں گدھ کیمیائی مادوں سے صاف خوراک کھا سکیں۔ ان ریسٹورنٹس میں ایسے مال مویشی کاٹ کر ڈالے جاتے ہیں جو عمر رسیدہ ہو جاتے ہیں۔

کسی مقام پر گر کر مر جانے والے ایسے جانوروں کو بھی گِدھوں کی خوراک بنایا جاتا ہے، یہ ریسٹورنٹ زیادہ عمر کے جانور خریدتے بھی ہیں، زیادہ عمر کی گائے کی طبعی موت کے بعد اس کی جلد اتار لی جاتی ہے اور بقیہ نعش گِدھ نسل کے مخصوص ریسٹورنٹ کے علاقے میں رکھ دی جاتی ہے۔

نعش رکھنے کے کچھ ہی دیر بعد درختوں پر ڈھیرے ڈالے بے شمار گِدھ اتر آتے ہیں اور صرف آدھ گھنٹے میں قریب قریب ساری نعش چٹ کر جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ 20 برسوں میں گِدھ کی برصغیر میں پائی جانے والی 9 میں سے 4 اقسام اس وقت معدومیت کا شکار خیال کی جاتی ہیں۔

Comments

- Advertisement -