اسلام آباد: بجٹ اور ترقیاتی پروگراموں پر وفاق اور صوبوں کے درمیان اختلاف کھل کر سامنے آگیا، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختون خوا کے وزرائے اعلیٰ نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس سے واک آؤٹ کے بعد تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے مشترکہ پریس کانفرنس کیا۔
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا پی ایس ڈی پی (پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام) موجودہ حکومت نہیں بنا سکتی کیوں کہ یہ مئی میں ختم ہوجائے گی۔
انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اگلے سال کے لیے پی ایس ڈی پی نہ بنائیں، اس میں چھوٹے صوبوں کا خیال نہیں رکھا گیا نہ ہم سے سفارشات لی گئیں، وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے لیے آپ کی اجازت کی ضرورت نہیں، جب ہماری ضرورت ہی نہیں تو ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت غیر آئینی کام کررہی ہے اس لیے کونسل میں آج پی ایس ڈی پی منظور نہیں کیا گیا، ہم سندھ میں ضمنی بجٹ پاس کریں گے سالانہ بجٹ نہیں۔
بجٹ منظوری کے لئے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خیبر پختون خوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں حکومت کا بجٹ نہیں مانیں گے، ہماری سفارشات کو رد کرکے ترقیاتی بجٹ میں من مرضی کے منصوبے شامل کیے جارہے ہیں۔
پرویز خٹک نے کہا کہ ہم سب کا یہی نقطہ نظر تھا کہ ’وزیر اعظم آپ انصاف نہیں کر رہے ہیں، اگر ہمارا حق نہیں ہے تو پھر ہمیں نہ بلایا کریں۔‘
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ہم نے اجلاس میں کہا کہ دو تین مہینے باقی ہیں، صرف اس کا بجٹ پیش کریں اور باقی بجٹ آنے والی حکومت کو بنانے دیا جائے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔