تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

اخروٹ کی فارمنگ کیسے کی جائے ؟

امریکا کے ایک شہری ہیل کرین جو اخروٹوں اور بادام کے شعبے سے وابستہ ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس کام میں پہلے بہت سی دشواریاں درہیش تھیں لیکن جدید ٹیکنالوجی نے کام بے حد آسان کردیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کیلیفورنیا میں میرا اخروٹوں اور بادام کا کھیت ہے۔ جب اخروٹ کی کٹائی کا وقت ہوتا ہے، تو ہم روز صبح اٹھ کر کھیتوں کا دورہ کرتے ہيں۔

میرے اخروٹ کے کھیت میں ہر مرحلے پر مشینوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے مشینیں اخروٹوں کو  زمین پر گرانے کے لیے درختوں کو ہلاتی ہیں اور پھر میکانیکی جھاڑو کی شکل کی دوسری مشینیں نیچے گرے ہوئے اخروٹوں کو سمیٹتی ہیں۔

اس کے بعد ایک تیسری مشین ان اخروٹوں کو اٹھا کر انہيں صاف کرتی ہے اور پھر ایک ٹریلر میں لادتی ہے، پھر ان کے چھلکے اتارے جاتے ہیں اور انہیں اچھے سے دھویا جاتا ہے۔ آخر میں بڑے ڈبوں میں گرم ہوا گزار کر ان اخروٹوں کو سکھایا جاتا ہے۔

اس کے بعد ان اخروٹوں کو پراسیسنگ کے لیے ایک گودام بھیجا جاتا ہے، جہاں انہیں توڑ کر پیک کیا جاتا ہے، ہمارے 95فیصد اخروٹوں پر خول نہيں چڑھا ہوتا اور انہیں ہر ممکنہ حد تک خوبصورت بنانے کے لیے قدرتی کیمیکلز کے ساتھ پالش کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میرے والد بھی اخروٹ کی فارمنگ کیا کرتے تھے۔ جب میں چھوٹا تھا تو درختوں سے اخروٹ توڑنے کی مشینیں ایجاد نہيں ہوئی تھیں۔ میری عمر اس وقت 51 سال ہے اور میں اس جدید ٹیکنالوجی کی بدولت اس کام کو مزید بہتر اور منافع بخش بنانے میں مدد ملی۔

والد صاحب کے دور میں ہم کئی مہینے ان کے خود سے گرنے کا انتظار کرتے اور آخرکار تنگ آ کر ڈنڈے استعمال کرنے لگ جاتے۔ جب میرے والد حیات تھے تو کٹائی کی ہر ٹیم درختوں سے روزانہ صرف دو ہزار پونڈ اخروٹ توڑتی تھی۔ آج ہم روزانہ پانچ لاکھ پونڈ اخروٹ توڑتے ہيں۔

آج ہم والنٹ ٹیک نامی خصوصی لیزز کی مدد سے خراب اخروٹوں کی چھانٹی کرتے ہيں۔ اخروٹوں کے خولوں کی بھی ٹیسٹنگ کی جاتی ہے۔ ہم خول توڑے بغیر یہ بھی معلوم کرسکتے ہيں کہ اندر موجود اخروٹ ٹوٹا ہوا تو نہيں ہے۔ اس کے علاوہ دیگر کمی بیشیوں کی نشاندہی بھی مشین کے ذریعے کی جاتی ہے۔

ہیل کرین نے بتایا کہ میں درخت میں ایک آلہ لگاتا ہوں جس سے مجھے معلوم ہوجاتا ہے کہ اسے کتنے پانی کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد میں حسب ضرورت آبپاشی میں کمی بیشی کرسکتا ہوں۔ آسان الفاظ میں یہ کہ درخت مجھے خود بتاتا ہے کہ وہ کتنا پیاسا ہے۔

Comments

- Advertisement -