تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

Waltz: وسطی یورپ کا "فسادی اور غیر مہذّب”

دنیا بھر میں فنونِ لطیفہ کی نہایت مرصّع و آراستہ، پُرلطف اور قدیم صنف جسے عرفِ عام میں‌ اعضا کی شاعری کہا جاتا ہے، وہ رقص ہے۔ ہر خطّے اور علاقے کی تہذیب اور ثقافت میں‌ رقص کی مختلف صورتیں‌ دیکھی جاسکتی ہیں۔ اس کے ساتھ موسیقی اور گیت بھی مقبول ہوئے جو ہر علاقے کی تہذیب اور ثقافت کی ترجمانی کرتے ہیں۔

شاید رقص اتنا ہی قدیم ہے جتنا اس زمین پر کوئی انسانی ثقافت۔ رقص کب شروع ہوا یا کس دور میں‌ اسے آرٹ کا درجہ دیا گیا، اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے، لیکن برّصغیر، خصوصا ہندوستان میں لوک رقص کی معلوم تاریخ‌ بتاتی ہے کہ یہ انسانی جذبات کے اظہار اور خوشی کے مواقع کو یادگار بنانے کا ذریعہ رہا ہے۔

پنجاب، بلوچستان، خیبر پختون خوا میں روایتی رقص کے کئی نام ہیں جن میں "بھنگڑا، لُڈی، سمی، گِدا، کِیکلی کے علاوہ لیوا اور چَھپ جب کہ ایتن، خٹک، گتکا، کُمبر بھی مشہور ہیں۔ ناچ گانوں میں‌ دھمال اور ہو جمالو بھی مشہور ہیں جب کہ جھومر ایسا رقص ہے جو پاکستان کے مختلف علاقوں‌ میں قدرے مختلف انداز میں آج بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ مغل دور کی تاریخ‌ اٹھا کر دیکھیں‌ تو ہندوستان میں‌ کتھک رقص کا بہت شہرہ رہا جو آج بھی آرٹ کی دنیا میں مقبول ہے۔

اسی طرح‌ یورپ اور دنیا بھر میں‌ رقص مختلف شکلوں میں‌ زندہ رہا اور آج جدید دنیا میں بھی اس کے نت نئے انداز اور مختلف شکلیں‌ مقبول ہیں۔ رقص کو جدید دنیا آرٹ مانتی ہے۔ اس تفصیل کے ساتھ ہم آپ کو وسطی ایشیا کے ایک ایسے رقص کے بارے میں‌ بتارہے ہیں جسے کسی زمانے میں بدترین کہا جاتا تھا۔

وسطی یورپ کا قدیم رقص ‘والز’ ( Waltz ) ہے جس میں ‘ تھا، تھا، تھا’ کی بیٹ (beat) پر مرد و زن جھومتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس رقص نے عام لوگوں کو ہی نہیں اس دور کی اشرافیہ نے بھی اپنایا، لیکن مخصوص فکر کے حامل لوگوں نے اشرافیہ کے اس طرزِ عمل پر کڑی تنقید کی اور اسے لچّر و نہایت پست قرار دیا۔ امرا کے بعض حلقوں کا کہنا تھاکہ اشراف کو اس قسم کے عوامی رقص سے گریز کرنا چاہیے۔

یہی نہیں‌ بلکہ 1825ء تک آکسفورڈ کی انگریزی لغت میں اس رقص کی تعریف بیان کرنے کے بعد تفصیل بتاتے ہوئے اسے فسادی اور غیر مہذب لکھا گیا۔

Comments

- Advertisement -