افغانستان میں جنگی جرائم کی انکوائری کے بعد آسٹریلیا نے اپنی فوج پر جنگی کارروائیوں اور مشقوں کے دوران شراب نوشی پر پابندی عائد کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان میں آسٹریلوی اسپیشل فورسز کے مبینہ جنگی جرائم پر کافی عرصے سے تحقیقات ہو رہی تھیں جنہیں 2020 میں شائع کیا گیا جس میں بتایا گیا تھا کہ افغانستان میں آسٹریلوی اسپیشل فورسز کے یونٹ میں خفیہ شراب خانہ موجود تھا جس میں کثرت سے شراب نوشی کی جاتی تھی اور فورسز کے اہلکار وہاں پارٹیز بھی منعقد کرواتے تھے۔
یہ تحقیقات منظر عام پر آنے کے بعد آسٹریلوی ڈیفنس چیف نے جنگی کارروائیوں اور مشقوں کے دوران فوج میں شراب کے استعمال پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔
نئے قواعد کے مطابق غیر جنگی کارروائیوں‘ کے دوران بھی فوجی اہلکاروں کو شراب نوشی کے لیے فوجی حکام سے اجازت لینا ہو گی اس کے علاوہ قومی تہواروں پر بھی شراب نوشی کے لیے اجازت نامہ لینا ہوگا۔
اس حوالے سے آپریشنل کمانڈرز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ گاہے بگاہے اہلکاروں کے سانس کا ٹیسٹ لیں گے جب کہ جو اہلکار سانس کا ٹیسٹ نہیں کروائے گا اسے فوری طور پر کام سے ہٹا دیا جائے گا اور اس کے اسلحہ و بارود اور گاڑی کے استعمال پر پابندی لگا دی جائے گی۔
نئے رُولز کے مطابق ٹیسٹنگ کے دوران جس اہلکار کے خون میں شراب کی سطح صفر نہیں ہو گی اس کے خلاف انضباطی کارروائی کی جائے گی اور اسے اُس فوجی آپریشن، مشق یا سرگرمی سے ہٹا دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ آسٹریلوی اسپیشل فورسز کے یونٹ پر الزام ہے کہ افغانستان میں تعیناتی کے دوران اس نے 39 افراد کو قتل کیا تھا۔