تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وہ مضمون جس کی اشاعت سے وائٹ ہاؤس میں بھونچال آگیا

جنگِ ویت نام کے خلاف آواز اٹھانے اور تحریک چلانے والوں میں جہاں برٹرینڈرسل اور ژاں پال سارتر جیسے بلند قامت ادیبوں کا نام شامل ہے، وہیں نوم چومسکی نے بھی امریکی جارحیت کو بے نقاب کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔

اس دور میں ان کا جامع مضمون "دانش وروں کی ذمے داری” شایع ہوا جس نے جنگ مخالف کارکنوں کے جذبے میں ایک نئی روح پھونک دی۔

امریکا کی حکومت حُرّیت پسند ویت نامیوں کو بزور کچلنے پر تُلی ہوئی تھی۔ امریکا کے عوام سچّی خبروں سے محروم تھے، کیوں کہ حسبِ معمول امریکی امریکی میڈیا "مادرِ وطن کی عظمت” کا علم اٹھائے ہوئے تھا۔ اس عالم میں نوم چومسکی نے امریکی دانش وَروں کو جھنجھوڑا۔

1967ء میں ان کا متذکرہ بالا مضمون "نیویارک ریویو” میں شایع ہوا تو وائٹ ہاؤس میں بھونچال آگیا، کیوں کہ یہ وہ دور تھا جب امریکی انتظامیہ فوج کے لیے جبری بھرتی کا قانون نافذ کرچکی تھی۔

چومسکی نے یاد دلایا کہ ناجائز سرکاری پالسییوں کو مسترد کرنے کے سلسلے میں عام شہریوں کے مقابلے میں دانش وروں پر زیادہ ذمّے داری عائد ہوتی ہے۔ "انھیں سچ بولنا چاہیے اور جھوٹ کو بے نقاب کرنا چاہیے۔”

اس مضمون کی اشاعت کو ایک تاریخی واقعہ قرار دیا گیا اور دانش وروں اور طلبہ نے بڑے پیمانے پر اس جنگ کے خلاف احتجاجی پروگرام منظم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔

نیویارک یونیورسٹی میں شعبہ فلسفہ کے نام وَر چیئرمین، ریزیل ایبلسن نے لکھا: "ویت نام میں امریکی جارحیت کے خلاف طاقت وَر، پُراثر اور مدلل مضمون میں نے آج تک نہیں پڑھا۔”

(احفاظ الرّحمٰن کی کتاب ” جنگ جاری رہے گی” سے ایک ورق)

Comments

- Advertisement -