نیویارک: یمن میں برسرپیکار حوثی باغیوں کے اہم بندر گاہوں سے انخلا کے باوجود اقوام متحدہ کو خطے میں جنگ کے آثار نظر آرہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے یمن مارٹن گریفتھس نے خبردار کیا ہے کہ حوثی باغیوں کے اہم بندرگاہوں سے انخلا کے باوجود ملک میں ایک مکمل جنگ دوبارہ چھڑنے کا خدشہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں کا یمن کے بڑے بندرگاہ حدیدہ پر قبضہ بردستور برقرار ہے، جس کے خاتمے کے لیے میگا آپریشن بھی کیا گیا تاہم اس کے باوجود حوثی بندرگاہ کے بڑے حصے پر قابض ہیں۔
مارٹن گریفتھس کا کہنا تھا کہ یمن میں پیش آنے والے حالیہ واقعات سے جنگ مزید بڑھنے کا خطرہ ہے، حکومتی نمائندوں اور باغیوں کو وسیع ترمفاد کی خاطر مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیئے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ حوثیوں نے کئی بندرگاہوں کا قبضہ چھوڑ دیا، جو ایک خوش آئند عمل ہے، مستقبل میں حدیدہ سے بھی انخلا عمل میں آئے گا۔
دوسری جانب یمن میں حکومتی، سعودی اتحاد کے خلاف جنگ میں مصروف حوثی باغیوں کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں سعودی عرب کی بندرگاہ ینبع البحر میں تیل کے دو پمپنگ اسٹیشن پر ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر 7 ڈرون حملے کیے، حوثی باغیوں کا دعویٰ
واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح نے کہا تھا کہ تیل کی تنصیبات کو ڈرون سے نشانہ بنایا گیا جس کے لیے ڈرون میں بارود بھرا گیا تھا، ڈرون کو تحویل میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔