تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ڈنمارک: اماراتی سفارت خانے نے نقاب پر پابندی کے باعث شہریوں کو ہدایت جاری کردی

ابو ظہبی : کوپن ہیگن میں موجود متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے نے برقعے پر پابندی کے باعث اماراتی شہریوں کو ڈنمارک کا سفر کرنے پر ہدایات جاری کردیں۔

تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں موجود ایمبیسی نے ڈنمارک کا سفر کرنے والے اماراتی شہریوں کو برقعے پر پابندی عائد ہونے کے بعد ہدایات جاری کی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کوپن ہیگن میں موجود متحدہ عرب امارات کی ایمبیسی نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر اعلان کیا ہے۔

تمام اماراتی شہریوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ریاست ڈنمارک نے ایک قانون پاس کیا ہے جس کے تحت ڈنمارک میں نقاب کرنے اور برقعہ پہننے پر پابندی عائد کردی گئی ہے.

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اماراتی سفارت خانے نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ ’مذکورہ قانون رواں برس اگست کی 1 تاریخ سے نافذ العمل ہوگا، جس کے بعد قانون کی ایک مرتبہ خلاف ورزی کرنے والے کو 1 ہزار کرونا’سودش کرنسی‘ جبکہ چار بار خلاف ورزی کرنے والے کو ڈبل جرمانہ ادا کرنے ہوں گے‘۔

ڈنمارک کی حکومت کا کہنا تھا کہ مذکورہ قانون میں کسی بھی مذہب کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے، ہاتھوں کو چھپانے، پگڑی پہننے اور کپّہ ’یہودی ٹوپی‘ پہننے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے اماراتی شہریوں سے گذارش کی ہے کہ کاروبار  یا ملازمت کی غرض سے بیرون ملک جائیں تو اپنا قومی لباس وہاں زیب تن نہ کریں، تاکہ آپ کی زندگی محفوظ رہے۔

یاد رہے کہ ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے گذشتہ ماہ نقاب اور برقعے پہننے پر پابندی کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے، 74 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

خیال رہے کہ نقاب پر پابندی کے باعث اب خواتین پورے چہرے کو ڈھانپ نہیں سکیں گی تاہم سر پر اسکارف پہننے کی اجازت ہوگی کیونکہ یہ بعض مذاہب کی روایت ہے، حکومت نے واضح کیا ہے کہ پابندی کا مقصد کسی مذہب کو نشانہ بنانا ہر گز نہیں ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -