تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

بیٹے کی سفارش کے حوالے سے سینئر اداکار نے خاموشی توڑ دی

کراچی: پاکستانی ڈرامہ اور فلم انڈسٹری کے نامور اداکار وسیم عباس نے کہا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو شوبز انڈسٹری میں لانے کے خواہش مند نہیں تھے، بیٹے کے کام کے حوالے سے کبھی کسی کو سفارش نہیں کی۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’ہر لمحہ پرجوش‘ میں گزشتہ روز پاکستانی شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار وسیم عباس نے اپنے صاحبزادے علی عباس کے ساتھ بطور مہمان شرکت کی اور میزبان وسیم بادامی کے معصومانہ سوالات کے جوابات دیے۔

ایک موقع پر سابق ٹیسٹ کرکٹر تنویر  علی نے وسیم عباس کو مخاطب کر کے پوچھا کہ ’آپ نے انڈسٹری کو چالیس سال دیے، کرکٹ میں اگر بیٹا آجائے تو سفارش کا الزام لگا کر تنقید کی جاتی ہے، آپ کا بیٹا انڈسٹری میں آیا تو کبھی اس معاملے پر کسی نے کچھ بولا؟۔

وسیم عباس نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ’اس (علی عباس) نے کراچی سے کام شروع کیا، یہاں کا کوئی ایک بھی پروڈیوسر یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں نے کبھی اُس سے اپنے بیٹے کا ذکر بھی کیا ہو، اگر کوئی یہ بات بھی کہہ دے تو میں فیلڈ چھوڑ دوں گا‘۔

علی عباس نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ’ والد کے ساتھ کام کرنا اور اسکرین پر آنا فخر کی بات ہے مگر ایسے مواقعوں پر  کافی گھبراہٹ ہوتی ہے‘۔ اس بات پر وسیم عباس نے کہا کہ ’یہ سب کہنے کی حد تک تو مشکل ہے مگر جو کرنا ہے وہ تو کرنا ہوتا ہے، بیٹے کا کام دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے‘۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’’میں ہر گز نہیں چاہتا تھا کہ بیٹا شوبز میں آئے کیونکہ میرے والد (عنایت علی بھٹی) کی خواہش تھی کہ میں سی ایس ایس کروں، انہوں نے داخلہ کرایا تو میں نے اپنے ہاتھ پر گرم چائے گرا لی تھی تاکہ پرچے نہ دینا پڑھیں مگر والد نے زبردستی بھیجا، پڑھائی نہ کرنے کی وجہ سے امتحان میں فیل ہوا،میری بھی خواہش تھی کہ بیٹا سی ایس ایس کرے‘‘۔

علی عباس کا کہنا تھا کہ ’والد کی خواہش پر تمام تعلیمی ڈگریاں حاصل کیں مگر سی ایس ایس میں کامیاب نہیں ہوسکا، کارپوریٹ وکیل ہونے کی وجہ سے اس فیلڈ میں ہی آنا ہی تھا‘۔

وسیم عباس نے ایک موقع پر کہاکہ’والد کو ریاستی سطح پر جس انداز سے سراہا جانا چاہیے تھا، ویسا نہیں ہوا، البتہ عوام نے انہیں بہت پسند کیا اور سراہا، مجھے ضروری حکومتی سطح پر سراہا گیا‘۔

عنایت علی بھٹی کے پوتے علی عباس نے سوال کیا کہ ’کیا دنیا سے گزر جانے والوں کو تمغہ حسنِ برائے کارکردگی (پرائیڈ آف پرفارمنس) نہیں دیا جاسکتا ؟۔ جس پر وسیم بادامی نے اے آر وائی نیوز کے پلیٹ فارم سے یہ سفارش پیش کی کہ ہیروز کو یاد رکھنے اور انہیں خراجِ تحسین پیش کرنے کا ایک انداز یہ بھی ہوسکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -