کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے 12 مئی کیس میں وسیم اختر کو بری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بارہ مئی کیس میں وسیم اختر کو بری کر دیا ہے، ایم کیو ایم کارکن اعجاز گورچائی اور عمیر صدیقی بھی کیس سے بری ہو گئے۔
وکیل صفائی مشتاق اعوان ایڈووکیٹ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وسیم اختر اور دیگر ملزمان کے خلاف ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے گئے، کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وسیم اختر نے میٹنگ کر کے ہنگامہ کرنے کا کہا ہو۔
عدالت نے کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ استغاثہ کے مطابق وسیم اختر نے ایم کیو ایم کے مرکز پر میٹنگ کر کے روڈ بند کرنے اور دیگر ملزمان کو جلاؤ گھیراؤ کرنے کی ہدایت دی تھی، تاہم عدالت نے ان دلائل کو ناکافی قرار دیا۔
ملزمان کے خلاف سانحہ 12 مئی کے سلسلے میں ایئرپورٹ پولیس نے 2007 میں مقدمہ درج کیا تھا، جس میں ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
یاد رہے کہ 3 مارچ 2022 کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے 12 مئی 2007 کے فسادات پر معافی مانگ لی تھی، کوئٹہ میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’ہم استعمال ہوئے ہیں اور اس کے لیے ہم شرمسار ہیں۔‘
12 مئی2007 میں معزول چیف جسٹس آف سپریم کورٹ افتحار محمد چوہدری اس وقت کے فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کی حکومت کی جانب سے اپنی معطلی کے خلاف وکلا اور سیاسی جماعتوں کی احتجاجی تحریک کے سلسلے میں کراچی میں جلسہ کرنا چاہتے تھے۔
تاہم ان کے کراچی پہنچنے سے پہلے ہی وکلا تحریک کی حامی حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور پرویز مشرف کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں کم از کم 48 افراد قتل ہوئے تھے، مرنے والوں میں وکلا بھی شامل تھے۔
سانحہ 12 مئی کو رواں برس مئی میں 18 برس مکمل ہو جائیں گے، لیکن اڑتالیس سے زائد شہریوں کے اہلخانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔