تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

صوفی دانش وَر، شاعر اور ادیب واصف علی واصف کی برسی

معروف شاعر، مصنف، کالم نویس اور دانش وَر واصف علی واصف 18 جنوری 1993ء کو دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔ انھیں ایک صوفی کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے۔

واصف علی واصف 15 جنوری 1929ء کو شاہ پور خوشاب میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم خوشاب سے حاصل کی اور بعد میں جھنگ سے میٹرک اور بی اے اور بعد ازاں ایم اے انگریزی (ادب) میں داخلہ لیا۔ ان کا تعلیمی ریکارڈ شان دار رہا جب کہ اسکول اور کالج کے زمانے میں ہاکی کے بہت اچّھے کھلاڑی رہے۔ زمانہ طالب علمی میں‌ مختلف سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے اور متعدد اعزازات اور انعامات بھی جیتے۔

واصف علی واصف نے عملی زندگی میں تعلیم اور تدریس کا شعبہ چنا اور ساتھ ہی اپنی فکر اور وعظ کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور ایک درویش صفت انسان، صوفی اور روحانیت کے ماہر کے طور پر شہرت حاصل کی۔

قطرہ قطرہ قلزم، حرف حرف حقیقت، دل دریا سمندر، گمنام ادیب، ذکرِ حبیب، دریچے ان کی تصانیف ہیں جنھیں‌ ان کے طرزِ فکر، اسلوب اور صوفیانہ مضامین کے سبب قارئین نے بے حد پسند کیا۔ انھوں نے شاعری بھی کی اور پنجابی زبان میں‌ بھی ان کا ایک شعری مجموعہ منظرِ عام پر آیا۔

آپ کی تحریروں میں صوفیانہ رنگ نمایاں ہے اور ایک معلم کی حیثیت سے اپنی بات یوں‌ پیش کرتے کہ کوئی ان پڑھ یا عام آدمی بھی اسے آسانی سے سمجھ لے اور علم سے فائدہ اٹھا سکے۔ اس صوفی دانش وَر کی مجالس میں نہ صرف عوام بلکہ مشہور و معروف شخصیات بھی شریک ہوتی تھیں اور لوگ دانائی اور حکمت سے بھرپور باتیں عقیدت اور نہایت شوق سے سنتے تھے۔ آج بھی ان کی کتابیں بڑے ذوق و شوق سے پڑھی جاتی ہیں۔

Comments

- Advertisement -