تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

آبی آلودگی سے دنیا بھر کی آبادی طبی خطرات کا شکار

دنیا بھر کے دریاؤں میں بڑھتی آلودگی 30 کروڑ افراد کے لیے مختلف بیماریوں کا خدشہ پیدا کر رہی ہے جبکہ کئی ممالک میں یہ ماہی گیری اور زراعت کو بھی متاثر کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں آبی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث 30 کروڑ افراد کو صحت کے سنگین مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔

pollution-2

رپورٹ کے مطابق 16.4 کروڑ افراد افریقہ، 13.4 کروڑ ایشیا اور لاطینی امریکا میں 2.5 کروڑ افراد گندے پانی سے ہونے والی بیماریوں کے خطرے کا شکار ہیں۔

ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 3.4 ملین افراد گندے پانی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ان بیماریوں میں ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس، ڈائریا اور ہیضہ شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

اس کی سب سے بڑی وجہ انسانی فضلہ کی پینے کے پانی میں ملاوٹ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے لیے نہ صرف سیوریج کے نظام کو بہتر کرنا ضروری ہے بلکہ پینے کے پانی کو بھی ٹریٹ (صفائی) کرنے کی ضرورت ہے۔

pollution-3

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ماحولیات یو این ای پی کی سائنسدان جیکولین میک گلیڈ کا کہنا ہے کہ صاف پانی ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور یہ انسانی صحت اور انسانی ترقی کے لیے بے حد ضروری ہے۔ لیکن اگر ہم آبی آلودگی کو نہ روک سکے تو ہم صاف پانی کے حصول میں ناکام ہوجائیں گے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ فیکٹریوں کا فضلہ اور ضائع شدہ فصلوں کی دریاؤں میں تلفی پانی کی آلودگی میں اضافہ کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ بعض ممالک کی 90 فیصد آبادی پینے کے پانی کے لیے دریاؤں اور جھیلوں پر انحصار کرتی ہے۔

po-4

اسی طرح ماہی گیری کا شعبہ جو دنیا بھر کے 21 ملین افراد کا ذریعہ روزگار ہے پر بھی منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے جبکہ آلودہ پانی سے زراعت کے باعث فصلوں کی پیداوار میں بھی کمی ہوسکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف ذرائع سے تلف کیے جانے والے پانی کو سمندروں اور دریاؤں میں جانے سے پہلے ٹریٹ کیا جانا یا اس کی صفائی کرنا ضروری ہے۔

Comments

- Advertisement -