اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بدقسمتی سے کرونا وائرس سے 192 افراد مرچکے ہیں، ہماری کوشش ہے اپنے لوگوں کو بھوک سے بچائیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کرونا اور قومی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کی وجہ سےعالمی سطح پر مشکل حالات ہیں،ایک طرف لوگ کرونا سے مر رہے ہیں،دوسری طرف لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھی مشکلات ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بحث چل رہی ہے لاک ڈاؤن بھی ہے اور لوگوں کو مسائل بھی ہیں،بحث ہے لاک ڈاؤن میں کہاں نرمی کی جائے،جہاں روزانہ زیادہ لوگ مر رہے ہیں وہ بھی لاک ڈاؤن میں نرمی لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے کرونا وائرس سے 192 افراد مرچکے ہیں،اٹلی اور اسپین میں20،20 ہزار سے زائد لوگ مرچکے ہیں،اموات زیادہ ہونے کے باوجود یہ ممالک لاک ڈاؤن میں نرمی کر رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی کو یہ نہیں پتہ کرونا کی صورتحال کتنے عرصے چلےگی،کسی کو بھی یہ نہیں پتہ ایک ماہ بعد کیا صورت حال ہوگی،ممالک ایک طرف لاک ڈاؤن کرکےلوگوں کو کرونا سے بچا رہے ہیں،دوسری طرف لاک ڈاؤن میں نرمی کر کے لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہم نے سب سے پہلے تعمیرات انڈسٹری کھولی،روزانہ کی بنیاد پر مشاورت کر کے فیصلے کر رہے ہیں،مسائل ہیں اور معیشت بھی متاثر ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے اپنے لوگوں کو بھوک سے بچائیں، روزانہ گفتگو ہوتی ہے کہ اپنے لوگوں کو کیسے بچا سکتے ہیں۔
ٹائیگر فورس سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ فورس کو متنازع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے،ٹائیگرفورس رضاکار فورس ہے ان کو پیسے نہیں دیں گے،رضا کار فورس ملک میں مدد کے لیے لائی جا رہی ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ رمضان عبادت کا وقت ہے، ہماری قوم مسجدوں میں جانا چاہتی ہے،کیا ہم لوگوں کو زبردستی مسجدوں میں جانے سے روک سکتے ہیں،کیا پولیس نمازیوں کو پکڑ کرجیلوں میں ڈالےگی،آزاد معاشروں میں اس قسم کے واقعات نہیں ہوتے۔
کرونا وائرس کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ وائرس کے خلاف جنگ پورا ملک لڑ رہا ہے،کرونا وائرس کسی امیر یا غریب میں فرق نہیں کرےگی،قوم کو خود کرونا کےخلاف جنگ کے لیے بیدار ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے علمائے کرام سے مشاورت کی، 20 نکات پر اتفاق کیا گیا،پوری قوم سے کہتا ہوں کوشش کریں گھر پرعبادت کریں، مسجدوں میں جانا ہے تو 20 نکات پر عمل کرنا ہوگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارا چیلنج ترقی یافتہ ممالک سے بڑا ہے،ہمیں کرونا کے ساتھ ساتھ معیشت کے لیے بھی لڑنا ہے۔